اہل مغرب کا کنٹری بیوشن
ایک سروے میں یہ پوچھا گیا کہ دور جدید کی سب سے اہم ایجاد کیا ہے۔ ایک مغربی انسان نے اس کے جواب میں کہا کہ سائفن (siphon)۔ سائفن اس ٹکنیک کا نام ہے جو واش روم میں کوئی نیا مسئلہ پیدا کیے بغیر اس کی گندگی کو پوری طرح صاف کردیتا ہے:
Siphon: a tube used to convey liquid upwards from a reservoir and then down to a lower level of its own accord. Once the liquid has been forced into the tube, typically by suction or immersion, flow continues unaided.
سائفن صفائی کی ایک سادہ ٹکنیک ہے۔ لیکن پوری تاریخ میں کوئی حیوان اس کو دریافت نہ کرسکا۔ دور جدید میں جب عقل کا آزادانہ استعمال شروع ہوا تو انسان نے دور بین اور خوردبین سے لے کر سائفن تک بے شمار چیزیں دریافت کیں۔ ماڈرن تہذیب کو وجود میں لانے کا کام تقریباً تمام تر اہل مغرب نے انجام دیا ہے۔ اس معاملے پر غور کرتے ہوئے راقم الحروف نے یہ سمجھا ہے کہ اس معاملے میں اللہ تعالی نے تقسیم کار کا اصول اختیار فرمایا ہے۔ یعنی دین حق کی اشاعت کا کام اہل اسلام کی ذمہ داری قرار دیا، اور اہل مغرب کو اس معاملے میں، حدیث کے الفاظ میں تائید کا رول عطا فرمایا(المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر14640)۔
دین خداوندی کی اشاعت کے معاملے میں اہل اسلام کا رول براہ راست رول ہے،اور اہل مغرب کا رول بالواسطہ رول۔ مگر بعض اسباب سے مسلمانوں نے اہل مغرب کو اپنا دشمن سمجھ لیا، اور ان کے خلاف مسلح یا غیر مسلح جنگ چھیڑ دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دین کی دعوت و اشاعت کا کام انجام پانے سے رہ گیا۔ دین کی دعوت و اشاعت کے لیے جن مادی چیزوں کی ضرورت تھی، ان سب کو اہل مغرب نے جدید صنعت اور جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ فراہم کیا۔ اب اہل اسلام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اہل مغرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان ذرائع کو دین خداوندی کی تائید کے لیے استعمال کریں۔