انسان اور کائنات
انسان موجودہ دنیا میں پیدائش کی بنیاد پر داخل ہوتا ہے۔ ہر پیدا ہونے والا، ماں کے پیٹ سے نکل کر موجودہ دنیا میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہ کسی انسان کے لیے اس دنیا میں پہلا داخلہ ہے۔ یہ داخلہ ہر انسان کو محض پیدائش کی بنیاد پر مل جاتا ہے۔ مگر یہ داخلہ عارضی داخلہ ہے۔ موت کے بعد انسان دوبارہ خدا کی دنیا میں داخل ہوتا ہے۔
دنیا میں پہلا داخلہ عارضی داخلہ تھا، لیکن دوسرا داخلہ مستقل داخلہ ہے۔ پہلا داخلہ کسی کو پیدائش کی بنیاد پر اپنے آپ مل جاتا ہے۔ لیکن دوسرے داخلے کی نوعیت بالکل مختلف ہے۔ دوسرا داخلہ کسی انسان کو صرف استحقاق (merit) کی بنیاد پر ملے گا۔ پہلے دور حیات کی حیثیت یہ ہےکہ وہ استحقاق ثابت کرنے کا دور ہے۔ پہلے دورِ حیات میں انسان کو یہ کرنا ہے کہ وہ اپنے عمل سے یہ ثابت کرے کہ وہ خدا کی دنیا میں مستقل قیام کا واقعی حقدار ہے۔ اس دوسرے داخلے کے بارے میں قرآن کی چند آیتیں یہ ہیں :
یَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَى مِنْکُمْ خَافِیَةٌ۔ فَأَمَّا مَنْ أُوتِیَ کِتَابَہُ بِیَمِینِہِ فَیَقُولُ ہَاؤُمُ اقْرَءُوا کِتَابِیَہْ۔ إِنِّی ظَنَنْتُ أَنِّی مُلَاقٍ حِسَابِیَہْ۔ فَہُوَ فِی عِیشَةٍ رَاضِیَةٍ۔ فِی جَنَّةٍ عَالِیَةٍ۔ قُطُوفُہَا دَانِیَةٌ۔ کُلُوا وَاشْرَبُوا ہَنِیئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِی الْأَیَّامِ الْخَالِیَة (69:18-24)۔ یعنی اس دن تم پیش کیے جاؤ گے۔ تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ ہوگی۔ پس جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا کہ لو میرا اعمال نامہ پڑھو۔ میں نے گمان رکھا تھا کہ مجھ کو میرا حساب پیش آنے والا ہے۔ پس وہ ایک پسندیدہ زندگی میں ہوگا۔ اونچے باغ میں ۔ اس کے پھل جھکے پڑ رہے ہوں گے۔ کھاؤ اور پیو، خوشی کے ساتھ، ان اعمال کے بدلے میں جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے — خدا کی دنیا میں پہلے داخلہ کے ساتھ مصیبت شامل تھی (البلد،90:4)۔اس کے برعکس، یہدوسرا داخلہ تمام تر ھنیئًا (pleasure) کا داخلہ ہوگا۔پہلا داخلہ امتحان کے لیے تھا، اور دوسرا داخلہ انعام کے لیے ہوگا۔