احسن العمل کا انتخاب
قرآن میں تخلیق کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ احسن العمل (best in conduct) افرا د کا انتخاب (selection) کیا جائے (الملک، 2:67)۔ اللہ رب العالمین کا یہ منصوبہ ہے کہ پوری تاریخ بشری سے ایسے افراد کا انتخاب کیا جائے جو اپنے کیریکٹر کے اعتبار سے بہترین لوگ ہوں۔ اس تخلیقی نقشہ کے مطابق، دنیا میں مختلف قسم کے حالات پیش آتے ہیں۔ ان حالات کے درمیان ان افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے، جو احسن العمل ہوں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ پوری تاریخ کے بہترین انسانوں کو چن کر ان کا ایک اعلیٰ معاشرہ بنایا جائے۔ اسی اعلیٰ معاشرہ کا نام جنت (Paradise) ہے۔
منتخب افراد پر مبنی اس معاشرہ کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں آیا ہے:وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِکَ مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَاءِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقًا (4:69)۔ یعنی اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی پیغمبر اور صدیق اور شہید اور صالح۔ کیسی اچھی ہے ان کی رفاقت۔
قرآن کے الفاظ میں جنت حسن رفاقت کا ایک اعلیٰ معاشرہ ہے۔ اس معاشرے کے افراد کی صفت کیا ہوگی۔ اس کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔ اس کی امتیازی صفت یہ ہوگی کہ جنت دارالسلام (the home of peace) ہوگا(الانعام، 6:127)۔وہاں کے ہر فرد کے دل میں دوسروں کے لیے امن اور خیر خواہی کا جذبہ ہو گا (الحشر، 59:10)۔ وہاں کسی فرد کے ذریعہ دوسرے فرد کو زحمت (nuisance) کا تجربہ نہ ہوگا(الواقعۃ، 56:25-26)۔ وہاں ہر شخص مثبت سوچ (positive thinking) کا حامل ہوگا (یونس، 10:10)، وغیرہ۔
ان کی یہ اعلیٰ صفت آخرت کی تربیت کا نتیجہ نہ ہوگی۔ بلکہ خود دنیا کی زندگی میں وہ اسی اصول پر سیلف میڈ مین بن چکے ہوں گے۔یہ وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں اسی اصول کی پیروی کرکےخود انضباطی زندگی (self-disciplined life) کا ثبوت دے چکے ہوں گے۔