صلاحیت کا اندازہ
یہ دیکھا گیا ہے کہ آدمی اکثر اپنے آپ کو اس سے زیادہ سمجھتا ہے، جتنا کہ دوسرے لوگ اس کو سمجھتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ آدمی کے اندر صلاحیت ابتدائی طور پر بالقوۃ (potential) طور پر ہوتی ہے، وہ صلاحیت واقعہ اس وقت بنتی ہے، جب کہ کوئی شخص اپنے اس بالقوۃ کوبالفعل (actual) بنا لے۔
عام طور پر لوگ شعوری یا غیر شعوری طور پراس فرق کو نہیں سمجھتے۔ وہ اپنا اندازہ اپنی فطری صلاحیت کے اعتبار سے کرتے ہیں۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ کسی کی صلاحیت دوسروں کے لیے صرف اس وقت واقعہ بنتی ہے، جب کہ وہ آدمی اپنی اس صلاحیت کو واقعہ کی شکل دے دے۔صلاحیت ابتدائی طور پر ایک داخلی چیز ہے، جو ظاہری طور پر دکھائی نہیں دیتی۔ اس لیے آدمی خود تو اس کو محسوس کرسکتا ہے۔ لیکن دوسرے لوگوں کے لیے وہ ایک نامعلوم حقیقت بنی رہے گی۔
لوگوں کا یہ مزاج ان کو دوسروں کے بارے میں منفی بنا دیتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ لوگ اس کا اعتراف نہیں کررہے ہیں۔ جو چیز بے خبری کی بنا پر ہوتی ہے، اس کو وہ حسد پر محمول کرلیتے ہیں۔
یہ روش ایک مہلک روش ہے۔ اس معاملے میں آدمی کے لیے دو آپشن (option)ہوتا ہے۔ یا تو وہ لوگوں کے اعتراف اور بے اعترافی سے بے نیاز ہوجائے۔ وہ اس کی پرواہ نہ کرے کہ لوگ اس کو کیا مقام دے رہے ہیں۔ اور اگر وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کو لوگوں کے درمیان وہ مقام ملے جس کا وہ اپنے آپ کو مستحق سمجھتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی نظر میں اپنے آپ کو اس کے مطابق بنا ئے۔
یہ حقیقت ہے کہ لوگ کسی انسان کو اس کی داخلی صفت کے اعتبار سے نہیں دیکھتے۔ وہ صرف یہ جانتے ہیں کہ خارجی اعتبار سے وہ کیسا ہے۔ خارج کے اعتبار سے آپ جیسے ہوں گے، وہی درجہ آپ کو دوسروں کی نظر میں ملے گا۔ نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ۔