سجدہ دورِ آخر میں

آخری زمانے کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشین گوئی حدیث میں ان الفاظ میں آئی ہے:لا تقوم الساعة حتى تکون السجدة الواحدة خیرا من الدنیا وما فیہا(موارد الظمآن، حدیث نمبر1888)۔یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، جب تک یہ حال نہ ہوجائے کہ ایک سجدہ دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتربن جائے۔

اس حدیث میں سجدہ اپنے لفظی معنی میں نہیں ہے، بلکہ وہ حقیقی سجدہ کے معنی میں ہے۔ ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ آخری زمانے میں مسجدیں نمازیوں سے بھری ہوں گی، جب کہ وہ ہدایت سے خالی ہوں گی(شعب الایمان، حدیث نمبر 1763)۔اس لیے مذکورہ حدیث میں سجدہ لفظی معنی میں نہیں ہوسکتا، بلکہ یہاں سجدہ کا لفظ اپنے حقیقی معنی کے اعتبار سے ہے۔

حقیقی سجدہ وہ ہے، جو سجدہ کی اسپرٹ سے بھراہوا ہو۔ اس میں آدمی اپنے آپ کو خدا کے قریب محسوس کرنے لگے۔ آخری زمانے میں لوگ اس قسم کے سجدہ سے محروم ہوجائیں گے۔ اس کا سبب یہ ہوگا کہ اس وقت لوگوں کا سب سے بڑا کنسرن سجدہ نہیں رہے گا، بلکہ مادی انٹرسٹ ان کا سب سے بڑا کنسرن بن جائے گا، وہ رسمی طور پر بظاہر سجدہ کریں گے، لیکن ان کا دل اللہ کے علاوہ کہیں اور اٹکا ہوا ہوگا۔ بظاہر زمین پر وہ اپنا سر رکھیں گے، لیکن ان کے دل میں نہ اللہ کی محبت ہوگی، اور نہ اللہ کا خوف ہوگا۔

یہ زمانہ عظیم فتنے کا زمانہ ہوگا۔ ایسی حالت میں سچا سجدہ صرف اس شخص کو حاصل ہوگا جو اپنی سوچ کے اعتبار سے اپنے آپ کو زمانے سے اوپر اٹھائے۔ جو بھلانے والی چیزوں سے الگ ہوکر اللہ کو یاد کرسکے۔ جو دجالی تزئینات کا پردہ پھاڑ کر اللہ کو دریافت کرے۔ جو اپنے آپ کو اس قابل بنائے کہ اس کا سجدہ رسمی سجدہ نہ ہو، بلکہ وہ ایک عارفانہ سجدہ بن جائے۔ ایسے حالات میں جو شخص سچا سجدہ کرے، اس کا سجدہ بلاشبہ اس کے لیے سب سے بڑے خیر کا سبب بن جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom