اللہ کی توفیق

اسلام کی تعلیمات میں سے ایک تعلیم وہ ہے جس کو توفیق اِلٰہی کہا جاتا ہے۔ یعنی انسان اس دنیا میں جب بھی کوئی کام کرتا ہے تو وہ اللہ کی توفیق سے کرتا ہے۔ یعنی اللہ جب کسی انسان کے اندر استعداد دیکھتا ہے تو وہ اس کو توفیق عطا کرتا ہے۔ پھر وہ اللہ کی توفیق سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ یہ لوگ اگر اقلیت میں ہوں تب بھی وہ اپنی خصوصی منصوبہ بندی سے کامیاب ہوتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے حالات ان کے ذہن کے بند دروازے کھولتے ہیں۔ وہ اپنے غیر معمولی حالات میں بھی ایسی بات دریافت کرلیتے ہیں جو لوگ عام حالات میں دریافت نہیں کرپاتے۔

انسان کو اس دنیا میں کامل آزادی ملی ہے۔ وہ جس طرح چاہے عمل کرے، جس طرح چاہے نہ کرے۔ لیکن جس دنیا میں انسان کو عمل کرنا ہے، وہ دنیا اللہ کی بنائی ہوئی دنیا ہے۔ انسان کے باہر کی پوری دنیا کامل طور پر اللہ کی تخلیق ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسان جب کچھ کرنا چاہے تو خارجی دنیا اس کے ساتھ مساعدت(support) کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ انسان اگرچہ اپنے عمل کے لیے آزاد ہے، لیکن وہ کوئی عمل اس وقت کرپاتا ہے، جب کہ اللہ کا نظام اس کے ساتھ مساعدت کرے۔ اسی لیے انسان کو ہمیشہ اللہ سے مدد کی دعا کرنا چاہیے۔ کیوں کہ اس دنیا میں وہ کوئی کام اسی وقت کرسکتا ہے، جب کہ اس کو اللہ کی مدد ملتی رہے۔

یہی وہ حقیقت ہے جس کو تمثیل کی زبان میں حدیث میں اس طرح بیان کیا گیا ہے:إن قلوب بنی آدم کلہا بین إصبعین من أصابع الرحمن، کقلب واحد، یصرفہ حیث یشاء۔ ثم قال:اللہم مصرف القلوب صرف قلوبنا على طاعتک (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2654)۔ یعنی تمام اولاد آدم کا دل خدائےرحمان کی انگلیوں میں سے دو انگلی کے درمیان ہے، ایک دل کی طرح، وہ جیسے چاہتا ہے اس میں تصرف کرتا ہے۔ پھرآپ نےدعا کی: اے دلوں میں تصرف کرنے والے، ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر۔اس لیے آدمی کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اللہ سے دعا کرتا رہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom