عمل معیار ہے

بہت پہلے میں نے ایک مضمون پڑھا تھا۔ اس کے لکھنے والے سجاد حیدر یلدرم (وفات:1943)تھے۔اس مضمون کا عنوان تھا، مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ۔ بعد کے تجربات کے ذریعہ میں نے یہ اضافہ کیا کہ مجھے میرے رشتہ داروں سے بچاؤ۔ تجربہ بتاتا ہے کہ رشتہ داروں سے اخلاقی تعلق رکھنا چاہیے۔ ایسے تعلق سے بچنا چاہیے جس میں کوئی مادی انٹرسٹ شامل ہو۔

حضرت عمر فاروق سے ایک شخص نے کسی کی تعریف کی۔ حضرت عمر نے پوچھا کہ کیا ان سے تمھارا کوئی معاملہ پیش آیا ہے۔ اس نے کہا کہ نہیں۔ حضرت عمر نے کہا کہ پھر تمھاری رائے کا کوئی اعتبار نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کے بارے میں رائے اس وقت قائم کرنا چاہیے جب کہ اس کے ساتھ کوئی عملی تجربہ پیش آیا ہو۔ عملی تجربہ کے بغیر رائے قائم کرنے کا کوئی اعتبارنہیں۔

ایک تابعی کا قول ہے: أدرکت الناس وہم لا یعجبون بالقول، قال مالک:یرید بذلک العمل،إنما ینظر إلى عملہ ولا ینظر إلى قولہ (الجامع فی الحدیث لابن وہب، حدیث نمبر406)۔ یعنی میں نے ایسے لوگوں (صحابہ) کو پایا ہے جو باتوں سے متاثر نہیں ہوتے تھے۔امام مالک کہتے ہیں کہ اس سے مراد عمل ہے۔ یعنی انسان کے عمل کو دیکھا جائے گا، نہ کہ اس کے قول کو۔

یہ بہت زیادہ حکمت کی بات ہے۔ ایسے انسان دنیا میں بہت کم ہوتے ہیں، جو وہی کریں، جو انھوں نے کہا ہے، اور وہی کہیں، جو ان کو کرنا ہے۔ اس لیے کسی آدمی کے بارے میں رائے اس وقت قائم کرنا چاہیے جب کہ اس سے کوئی معا ملاتی تجربہ پیش آیا ہو۔ انسان کو اس کے قول سے پہچاننا، بہت بڑی بھول ہے۔ انسان کو صرف اس کے عمل سے پہچاننا چاہیے۔ اس معاملے میں رشتہ دار کا کوئی استثنا نہیں، بلکہ رشتہ دار سے معاملہ کرتے ہوئے اور بھی زیادہ احتیاط کرنا چاہیے۔ کیوں کہ آدمی اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے اکثر حسن ظن کی بنا پر غلط فہمی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom