سگریٹ نوشی کی عادت

پاکستان کے سابق فوجی حکمراں جنرل ایوب خان (1907-1974)کو سگریٹ نوشی کی عادت تھی۔ روز صبح ان کا بٹلر سگریٹ کی پیکٹ ٹرے میں رکھ کران کے بیڈ روم میں پہنچادیتا، اور وہ اپنے صبح کا آغاز سگریٹ سے کرتے تھے۔ ایک مرتبہ وہ مشرقی پاکستان کے دورے پر تھے۔وہاں ان کا بنگالی بٹلر ایک دن ان کو صبح کے وقت سگریٹ دینا بھول گیا۔ یہ دیکھ کر جنرل ایوب خاں کو شدید غصہ آیا۔ وہ اس بنگالی بٹلر کوسختی سےڈاٹنے لگے۔ جب جنرل ایوب خان خاموش ہوئے تو بنگالی بٹلر نے انھیں ادب سے کہا کہ کمانڈر میں قوت برداشت ہونی چاہیے تاکہ وہ فوج کو چلائے۔ آپ کے عدم برداشت سے مجھے پاکستانی فوج اور اس ملک کا مستقل خراب دکھائی دے رہاہے۔ بٹلر کی بات ایوب خان کے دل پر لگی، انھوں نے اسی وقت سگریٹ پیناچھوڑدیا، اس کے بعدپھر کبھی سگریٹ نہیں پیا۔ (ماہنامہ انذار، مئی 2017، صفحہ 28)

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ سگریٹ پینے کی عادت ہوجائے تو اس کو چھوڑنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ مگر تاریخ میں اس طرح کے واقعات ہیں کہ ایک شخص جو سگریٹ نوشی کا عادی تھا، اس کو کسی موقعہ پر سخت جھٹکا لگا، اور پھر اسی وقت اس نے سگریٹ پینا چھوڑ دیا، اور پھر کبھی نہیں پیا۔ اس طرح کی عادتیں یا تو فوراً چھوٹتی ہیں، یا کبھی نہیں چھوٹتی۔

تجربہ ہے کہ کوئی عادت تدریجی طور پر نہیں چھوٹتی ہے۔ وہ اچانک فیصلہ کے تحت چھوٹتی ہے۔ جو لوگ کسی عادت کو تدریجی طور پر چھوڑنا چاہیں، وہ اپنی عادت کو کبھی چھوڑ نہیں پاتے۔ کیوں کہ تدریجی طریقے میں طاقت ور ارادہ (strong will power) کبھی پیدا نہیں ہوتا۔ طاقتور ارادہ ہمیشہ کسی سخت جھٹکے کے بعد پیدا ہوتا ہے۔ طاقتور ارادہ اچانک پیدا ہوتا ہے، نہ کہ تدریجی طور پر۔ آپ کوکوئی بڑا کام کرنا ہے تو طاقتور ارادہ پیدا کیجیے، اس کے بعد بڑا کام کرنا آپ کے لیے آسان ہوجائے گا۔ یہی اس معاملے میں واحد طریقۂ کار ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom