ساری زمین مسجد
مسجد کے حوالے سے ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:جعلت الأرض کلہا لی ولأمتی مسجدا وطہورا (مسند احمد، حدیث نمبر22137)۔ یعنی پوری زمین میرے لیے اور میری امت کے لیے مسجد اور پاکی بنادی گئی۔
اس حدیث میں مسجد کا لفظ علامتی معنی میں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میرے بعد تاریخ میں ایک ایسا دور آنے والا ہے جو کہ کامل مذہبی آزادی کا دور ہوگا۔ اہل ایمان آزاد ہوں گے کہ وہ زمین کے جس حصے میں چاہیں دینی سرگرمی جاری کرسکیں، خواہ وہ عبادت کی سرگرمی ہو یا دعوت کی سرگرمی۔
موجودہ دور میں پیغمبر اسلام کی یہ پیشین گوئی پوری طرح واقعہ بن چکی ہے۔ آج کی دنیا میں اہل ایمان ہر دینی سرگرمی کے لیے آزاد ہیں۔ اب صرف ایک سرگرمی ممنوع ہے، اور وہ ہے مذہب کے نام پر تشدد۔تشدد کی بڑی صورت جنگ ہے، اور تشدد کی چھوٹی صورت یہ ہے کہ آپ دوسروں کے لیے مسئلہ (problem) بن جائیں۔
ساری زمین مسجد ہوجائے گی، اس کا مطلب یہ ہے کہ ساری زمین اور زمین پر بسنے والے تمام لوگ عملاً دین کے موافق (supporter) بن جائیں گے۔ دنیا کی تمام قومیں یا تو دین کی مؤید (supporter) بن جائیں گی، یا کم ازکم ناطرف دار (indifferent)۔ اکیسویں صدی عملاًاسی قسم کی صدی ہے۔ موجودہ زمانے میں جو لوگ نفرت اور تشدد میں جی رہے ہیں، وہ اس بات کا اعلان کرر ہے ہیں کہ وہ ہر اعتبار سے بے خبر ہیں، حالاتِ زمانہ سے بھی اور خود اپنے پیغمبر کی بتائی ہوئی باتوں سے بھی۔
حدیث میں مسجد کے علاوہ دوسرا لفظ طَہور (پاکی) آیا ہے۔ پاکی کا ایک مطلب یہ ہے کہ دنیا پوری کی پوری بطور اصول پر امن دنیا (peaceful world) بن جائے گی۔ اس وقت امن کی حیثیت عموم (rule) کی ہوگی، اور تشدد کی حیثیت صرف استثنا ء(exception) کی۔