اختلاف کے باوجود اعتراف

صحابہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے، جنھوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست تربیت پائی ہو۔ صحابہ کا ہر قول اور ہر عمل پیغمبر اسلام کی تربیت کا نتیجہ تھا۔ اس اعتبار سے یہ کہنا صحیح ہوگا کہ صحابہ پیغمبر انہ اخلاقیات کا توسیعی نمونہ (extended example) تھے۔

صحابہ کے دو گروہ تھے — انصار اور مہاجرین۔ مہاجر صحابہ میں سے دو کے نام یہ ہیں: سعد بن ابی وقاص (وفات55ھ)، خالد بن الولید(وفات 21ھ)۔ ان دونوں کے تعلق سے ایک روایت حدیث کی کتابوں میں آئی ہے۔ روایت یہ ہے: کان بین خالد بن الولید، وبین سعد کلام، قال:فتناول رجل خالدا عند سعد، قال:فقال سعد:مہ، فإن ما بیننا لم یبلغ دیننا(مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر 25535)۔ یعنی خالد بن الولید اور سعد کے درمیان (کسی نزاعی معاملے پر)تکرار ہوگئی۔راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد ایک شخص نے سعد سے خالد کی برائی بیان کی۔ تو سعد نے کہا: دور ہو، ہم دونوں کے درمیان جو معاملہ ہے، وہ ہمارے دین تک نہیں پہنچے گا۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ دو صحابی، سعد بن ابی وقاص او ر خالد بن الولید کے درمیان کوئی ذاتی نزاع پیداہوگئی۔ کسی معاملے پر بات کرتے ہوئے دونوں کے درمیان تکرار ہوگئی۔ اس بات کو لے کر ایک شخص نے سعد بن ابی وقاص سے خالد بن الولید کی برائی بیان کی۔ لیکن سعد ایک اعلیٰ اخلاق والے آدمی تھے۔ انھوں نے فوراً کہا کہ ہمارے اور خالد کے درمیان جو اختلاف ہے، وہ ایک ذاتی نوعیت کا اختلاف ہے۔ اس اختلاف کو ہم ذاتی حد تک رکھیں گے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ اس کی بنا پر ہم ایک دوسرے کو دین کے اعتبار سے برا سمجھنے لگیں۔ اجتماعی زندگی میں باہمی نزاع کا پیدا ہونا، ایک عام بات ہے، لیکن اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ ذاتی معاملے کو دین سے الگ رکھیں۔ ذاتی شکایت کو وہ ایک دوسرے کے دین تک نہ لے جائیں۔ذاتی اختلاف کے باوجود وہ دینی اعتبار سے ایک دوسرےکے اعتراف میں کمی نہ آنے دیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom