مومن کی صفت

مومن کی مثال ایسے نرم پودے کی سی ہے جس کے پتے سایہ دار ہوتے ہیں۔ جس سمت سے بھی ہوا چلتی ہے وہ اس کو جھکا دیتی ہے۔ جب ہوا رکتی ہے تو وہ سیدھا ہوجاتا ہے۔ یہی حال مومن کا ہے جو مسلسل آزمائشوں کے بار سے دبا رہتا ہے۔ اور کافر کی مثال سخت درخت (ٹھنٹھ) کی طرح ہے، جو ایک حالت میں کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ اسے جب چاہتا ہے اکھاڑ کر پھینک دیتا ہے۔(صحیح البخاری، حدیث نمبر 5644)

اس حدیث میں پودے کی مثال کے ذریعہ مومن کی صفت تواضع کو بتایا گیاہے۔ تواضع مومن کی ایک خاص صفت ہے۔ جس انسان کے اندر ایمانی کیفیت ہوگی، اس کے اندر تواضع بھی ضرور ہوگی۔ یہ دونوں چیزیں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتیں۔مومن کے اندر سوکھی لکڑی کی طرح اکڑ نہیں ہوتی بلکہ نرم پودے کی طرح لچک ہوتی ہے۔ اس سے کوئی کوتاہی ہوجائے تو فوراً ہی وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرلیتا ہے۔ کسی سے معاملہ پڑے تو وہ ہمیشہ اس کے ساتھ نرم روی کا طریقہ اختیار کرتا ہے۔ نزاع کے موقع پر وہ یک طرفہ طورپر مصالحت کے لیے تیار رہتا ہے۔ حقوق کے جھگڑے میں وہ اپنا حق دوسرے کو دینے پر راضی ہوجاتا ہے تاکہ معاملہ شدت کے مرحلہ تک نہ پہنچے۔

ایک انسان جب دوسرے انسان کے ساتھ شدت کا معاملہ کرتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اس کو اپنے جیسے ایک انسان کا معاملہ سمجھتا ہے۔ یہی نفسیات آدمی کو شدید بناتی ہے۔ مگر مومن اس کے برعکس ہر معاملہ کو خدا کا معاملہ سمجھتا ہے۔ یہ نفسیات اس کے اندر شدت کا خاتمہ کردیتی ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان کے مقابلہ میں بڑا ہوسکتا ہے مگر خدا کے مقابلہ میں کوئی بھی انسان نہ بڑا ہے اور نہ طاقتور۔ اسی فرق کا یہ نتیجہ ہے کہ انسان اور انسان کا معاملہ ہو تو ان میں سے کوئی چھوٹا نظر آتا ہے اور کوئی بڑا۔ مگر جب انسان اور خدا کا معاملہ ہو تو تمام انسان یکساں حیثیت اختیار کر لیتے ہیں۔ اب بڑا صرف ایک خدا ہوتاہے اور بقیہ تمام انسان اس کے مقابلہ میں چھوٹے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom