اسلامی انقلاب میں عمومی تائید

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کا ایک واقعہ حدیث کی مختلف کتابوں میں آیا ہے۔ ایک غزوہ (جنگ) میں ایک شخص نے حصہ لیا اور زبردست جنگی کارنامہ انجام دے کر جنگ کو جیتنے میں مدد دی۔ لیکن جنگ کے آخرمیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلمنے اعلان فرمایا کہ یہ شخص اہل جنت میں سے نہیں ہے بلکہ اہل نار میں سے ہے۔ جن لوگوں نے اس جنگ میں اس کے بہادرانہ کارنامے دیکھے تھے، انہیں آپ کے اس ارشاد پر تعجب ہوا۔ مگر جب تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس آدمی نے بہادرانہ قتال تو ضرور کیا تھا مگر آخر میں اس نے خود اپنی تلوار سے اپنے کو ہلاک کر لیا۔ گویا کہ اس کا معاملہ خود کشی کا معاملہ تھا، نہ کہ شہادت کا معاملہ۔

اس واقعہ کے بعد پیغمبر اسلام نے حضرت بلال سے کہا کہ اے بلال اٹھو اور یہ اعلان کردو کہ جنت میں صرف وہی شخص جائے گا جو مؤمن ہواوراللہ بے شک اس دین کی مدد فاجر آدمی سے بھی کرے گا (لا یدخل الجنة إلا مؤمن، إن اللہ یؤید الدین بالرجل الفاجر) صحیح البخاری، حدیث نمبر 4203۔ اس حدیث سے ایک اہم اصول معلوم ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ اسلام نے انسانی زندگی میں جو ہمہ گیر انقلاب برپا کرنا چاہا تھا، اس کا آغاز اگرچہ مخلص اہل ایمان کریں گے مگر اس کی آخری تکمیل نسل در نسل کے تاریخی عمل کے ذریعہ ہوگی۔ اس تاریخی عمل میں نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم بھی مؤثر طورپر اپنا کردار ادا کریں گے۔ پیغمبر اسلام کایہ ارشاد آپ کے بعد کی تاریخ میں مسلسل واقعہ بنتا رہا ہے۔ مثال کے طورپر قرآن میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ آئندہ آفاق و انفس میں ایسی حقیقتیں ظاہر ہوں گی جو اسلام کی صداقت کو خالص علمی سطح پر ثابت شدہ بنا دیں (حم السجدہ:53)۔ موجودہ زمانہ میں سائنسی تحقیق کے بعد جو دریافتیں ہوئی ہیں، انہوں نے اس پیشین گوئی کو حرف بحرف ایک ثابت شدہ حقیقت بنا دیا ہے۔ یہ جدید دریافتیں غیر مسلم قوموں کے ذریعہ ظہور میں آئی ہیں۔ مسلم افرادکا حصہ ان میں تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom