عظمت رفتہ کی بازیابی

عظمت رفتہ کی بازیابی موجودہ زمانے کے مسلمانوں کا ایک محبوب موضوع ہے۔ عظمت رفتہ کی بازیابی کا مطلب ہے امت مسلمہ کے سیاسی عظمت کو دوبارہ حاصل کرنا، یا اگر سیاسی اصطلاح سے اعراض کیا جائے تو اس کا مطلب ہو گا کہ ملت کی تہذیبی عظمت کی بازیافت۔ سوسال سے بھی زیادہ مدت سے تقریبا تمام مسلم رہنما اس کواپنا محبوب مقصد بنائے ہوئے ہیں، خواہ وہ عرب رہنما ہوں یا غیرعرب رہنما۔ان حضرات کی تحریر و تقریر سے معلوم کرنے کی کوشش کی جائے کہ قرآن یا حدیث کے کس حوالے سے انھوں نے یہ نشانہ اخذ کیا ہے تو معلوم ہوگا کہ اس معاملہ میں کوئی بھی حقیقی حوالہ ان کے پاس موجود نہیں۔ یہ مسلمانوں کے قومی جذبات کی ترجمانی ہوسکتی ہے، لیکن وہ قرآن و حدیث سے اخذ کردہ کوئی ثابت شدہ مقصد نہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ قرآن و سنت کے مطابق، عظمت رفتہ کی واپسی کوئی مقصد نہیں بن سکتا۔ اس نشانے کو اگر مادی معنی میں لیا جائے تو وہ ایک بے معنی اصطلاح ہوگی۔ کیوں کہ مادی ترقی کے اعتبار سے زندگی ہمیشہ آگے بڑھتی ہے، وہ کبھی پیچھے کی طرف سفر نہیں کرتی۔ اس لیے مادی اعتبار سے اگر ملت کی منزل متعین کی جائے تو وہ یہ ہونا چاہیے کہ جدید تہذیب میں مسلمانوں کے پچھڑے پن کو دور کیا جائے، اور مسلمانوں کو جدید معنی میں تعلیم و ترقی کے درجے تک پہنچایا جائے۔

اور اگر واپسی کے اس نشانے کو قرآن و حدیث کے معنی میں لیا جائے تو اس کو امام مالک کے استاذ، صالح بن کیسان کے الفاظ کے مطابق ہونا چاہیے۔ ان کے الفاظ یہ ہیں : لا یُصْلِحُ آخِرَ ہَذِہِ الأُمَّةِ إِلا مَا أَصْلَحَ أَوَّلَہَا ( مسند الموطا للجوہری، اثر نمبر 783)۔ یعنی اس امت کے آخر کی اصلاح اسی طرح ہوسکتی ہے، جس طرح اس کے پہلے کی ہوئی۔اس اعتبار سے موجودہ زمانے کےمسلمانوں کے درمیان کرنے کا کام یہ ہےکہ ان کے اندر دعوت کا شعور پیدا کیا جائے، ان کو دور اول کے اہل ایمان کی طرح دعوت الی اللہ کے نشانے پر کھڑا کیا جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom