فضیلتِ رسول

قرآن کے ایک مقام پر اٹھارہ نبیوں کا ذکر ہے۔ اس کے بعد ہر ایک کے لیے یہ آیت آئی ہے:وَکُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِینَ (6:86)۔ اور ان میں سے ہر ایک کو ہم نے دنیا والوں پر فضیلت عطا کی۔ فضیلت کا لفظ ایک ترجیحی لفظ (preferential term) ہے۔ یعنی دوسرے تمام لوگوں پر کسی ایک کو افضلیت کا درجہ دینا۔اٹھارہ لوگوں کو بیک وقت افضل بنانا، افضلیت کے معروف مفہوم کے مطابق نہیں ہوسکتا۔ کیوں کہ معروف مفہوم کے مطابق افضل کوئی ایک شخص ہوتا ہے، نہ کہ بہت سے لوگ۔

یہاں فضیلت کا مطلب کیا ہے۔ یہ قرآن کی ایک اور آیت کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے۔ قرآن میں ایک مقام پرمختلف پھلوں کے بارے میں یہ آیت آئی ہے:وَنُفَضِّلُ بَعْضَہَا عَلَى بَعْضٍ فِی الْأُکُلِ (13:4)۔یعنی اور ہم بعض کو بعض پر مزے میں فضیلت دیتے ہیں۔

پھلوں میں فضیلت کا مطلب کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی ایک پھل دوسرے پھلوں سے علی الاطلاق طور پر افضل ہے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر پھل میں دوسرے پھل کے مقابلے میں ایک اضافی خصوصیت (additional quality) ہوتی ہے۔ کسی میں ایک مزہ ہے، او رکسی میں دوسرا مزہ۔ کوئی خالص میٹھا ہے، اور کوئی ترشی آمیز میٹھا۔ کوئی کم میٹھا ہے اور کوئی زیادہ میٹھا، کسی میں ایک غذائی فائدہ ہے، اور کسی میں دوسراغذائی فائدہ، وغیرہ۔

یہی معاملہ مختلف نبیوں کے ساتھ تھا۔ ہر نبی مختلف قوموں میں اور مختلف حالات میں آئے۔ ہر نبی کو ان کے مقامی حالات کے اعتبار سے کوئی اضافی خصوصیت دی گئی۔ مثلاً حضرت موسیٰ کو عصا کا معجزہ، اور حضرت مسیح کو شفائے امراض کا معجزہ، وغیرہ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک کے لیے نبی بنا کر بھیجے گیے۔ اس لیے آپ کو کوئی وقتی معجزہ نہیں دیا گیا، بلکہ ایسا معجزہ دیا گیا جو قیامت تک باقی رہے، اور وہ قرآن تھا۔ قرآن کا معجِز کلام ہر زمانے کے لوگوں کے لیے ایک حجت ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom