دین کے دو درجے

یہود کی تاریخ کے بارے میں ایک آیت قرآن میں ان الفاظ میں آئی ہے: مَثَلُ الَّذِینَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوہَا کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَارًا بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِ اللَّہِ وَاللَّہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ (62:5)۔ یعنی جن لوگوں کو تو رات دی گئی، پھر انھوں نے اس کو نہ اٹھایا، ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہو۔ کیا ہی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنھوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

قرآن کی اس آیت میں کسی امت کے لیے حمل کتاب کے دو درجے معلوم ہوتےہیں۔ ایک ہے انسانی درجے کا حمل (bearing)، اور دوسرا ہے حیوانی درجہ کا حمل۔ انسانی درجے کا حمل وہ ہے، جب کہ امت اسپرٹ کے اعتبار سےخدا کی کتاب کی حامل ہو۔ یہ اس وقت ہوتا ہے، جب کہ امت ایک زندہ امت کی حیثیت سے باقی ہو۔ اس کے بعد جب امت کی بعد کی نسلوں میں زوال آجائے تو اس وقت امت حمل حیوانی کے درجے میں آجاتی ہے۔ یعنی فارم تو باقی رہتا ہے، لیکن اس کی اسپرٹ غائب ہوجاتی ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو ظاہر میں لوگ سمجھتے ہیں کہ امت دین پر قائم ہے۔ حالاں کہ یہ قائم ہونا ویسا ہی ہے جیسے حیوان کی پیٹھ پر کتاب لاد دی جائے۔

جب کسی امت کا یہ حال ہوجائے تو اس وقت کرنے کا کام یہ نہیں ہوتا کہ فارم کی دھوم مچائی جائے۔ بلکہ ا س وقت کرنے کا کام یہ ہوتا ہے کہ امت کے اندر دوبارہ اسپرٹ کو زندہ کیا جائے۔ اس کو دوبارہ دین کے معنوی پہلو پر کھڑا کیا جائے۔ کسی امت میں دین کبھی کلی معنوں میں ختم نہیں ہوتا۔ ختم ہونے کا مطلب عملاً یہی ہے کہ امت کے افراد میں دین کا فارم تو بظاہر موجود ہو، مگر دین کی اسپرٹ ان کے اندر سے نکل گئی ہو۔ مثلاً نفرت والا دین تو موجود ہو، لیکن محبت والا دین موجود نہ ہو۔ مبنی بر تشدد دین تو موجود ہو، لیکن مبنی بر امن والا دین غائب ہوگیا ہو۔ مبنی بر قومیت والا دین تو موجود ہو، لیکن مبنی بر دعوت والا دین ان کے اندر پایا نہ جائے، وغیرہ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom