طالب علمی کا دور

طالب علمی کا دور نوجوانی کا دور ہوتا ہے۔ نوجوانی کے دور میں آدمی ایک غیر پختہ انسان ہوتا ہے۔ وہ اس قابل نہیں ہوتا کہ ایک چیز اور دوسری چیز میں فرق کرے۔ وہ اس قابل نہیں ہوتا کہ جذباتی بات اور دانش مندانہ بات کے درمیان تجزیہ کرسکے۔ وہ لفظی نعرہ اور دانشمندانہ قول کو الگ الگ کرکے دیکھے۔ وہ نتیجہ خیز اقدام اور غیر نتیجہ خیز اقدام کے درمیان فرق کو سمجھے۔ یہ فرق خود فطرت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ پختگی (maturity) کا تعلق عمر سے ہے۔ جب تک آدمی ایک خاص عمر تک نہ پہنچے، اس کا شعور ایک پختہ شعور نہیں ہوسکتا۔ اس لیے طالب علموں کی تنظیم بنا کر ان کو مظاہراتی سرگرمیوں میں لگانا کوئی کام نہیں۔ اس قسم کی سرگرمی طالب علموں کےڈی ریلمنٹ (derailment) کے ہم معنی ہے۔ اپنے نتیجے کے اعتبا ر سے وہ طالب علموں کے ساتھ دشمنی ہے، نہ کہ دوستی۔

طالب علموں کے لیے صحیح ترین مشغلہ یہ ہے کہ وہ پڑھیں، اور پڑھیں، اور پڑھیں۔ وہ تعلیم کے ختم تک اپنی ذہنی ارتقا (intellectual development) کے سوا کسی اور چیز کو اپنا فوکس نہ بنائیں۔ مثلاً طالب علمی کے دوران وہ کالج اور یونیورسٹی کے بعد سب سے زیادہ اہمیت لائبریری کو دیں۔ وہ کلاس کے بعد کا وقت کتابوں کے مطالعے میں لگائیں۔ بلکہ میں یہ کہوں گا کہ طالب علمی کے زمانے میں وہ صرف اپنے تعلیمی مستقبل کو فوکس کریں۔ کسی اور چیز پر صرف اس وقت فوکس کریں، جب کہ تعلیم کا زمانہ ختم ہوچکا ہو۔

موجودہ زمانے میں اقتصادیات تعلیم کا ایک جزء بن گیا ہے۔ مگر طالب علم کو چاہیے کہ اس کو وہ صرف ضرورت کے خانے میں رکھے۔ تعلیم کی تکمیل سے پہلے تعلیم برائے تعلیم (education for the sake of education) کا فارمولہ اختیار کرے۔ یاد رکھیے موجودہ زمانہ اختصاص کا زمانہ ہے۔ اگر آپ کسی فن میں مہارت رکھتے ہوں تو آپ کی قیمت ہے، اور اگر آپ مہارت نہ رکھتے ہوں تو آپ کی قیمت عملی زندگی میں بہت زیادہ گھٹ جائے گی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom