حجت کا دور

حدیث کی مختلف کتابوں میں ایک روایت آئی ہے۔جس میں بتایا گیا ہے کہ بعد کے زمانے میں ایک بڑا فتنہ ظاہر ہوگا۔ اس کے قائد کو حدیث میں دجال کانام دیا گیا ہے۔ ملاحظہ ہو، صحیح مسلم، حدیث نمبر2937، وابو داؤد، حدیث نمبر4321، سنن الترمذی، حدیث نمبر 2240، سنن النسائی الکبری، حدیث نمبر10717، سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر4075، مسند احمد، حدیث نمبر 17629، المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر 7644وغیرہ۔ ایک روایت میں دجال کا ذکر ان الفاظ میں آیا ہے:إِنْ یَخْرُجْ وَأَنَا فِیکُمْ، فَأَنَا حَجِیجُہُ دُونَکُمْ، وَإِنْ یَخْرُجْ وَلَسْتُ فِیکُمْ، فَامْرُؤٌ حَجِیجُ نَفْسِہِ (صحیح مسلم، حدیث نمبر2937)۔

ان روایتوں میں کہا گیا ہے کہ دجال کا مقابلہ حجیج کرے گا۔ اگر دجال رسول اللہ کے زمانے میں ظاہر ہوگا، تو خود رسول اللہ اس کے مقابلے میں حجیج ہوں گے، اور اگر وہ بعد کے زمانے میں ظاہر ہوگا تو امت کا کوئی فرد اس کے مقابلے میں حجیج ہوگا، اور دجال کو حجت کی سطح پر مغلوب کرے گا۔

حجَ یحج کا معنی ہے حجت سے غالب آنا۔ اس کا اسم فاعل ہے حجیج۔ اس کا مطلب ہوتا ہے حجت میں غالب آنے والا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال دور حجت (age of reason) میں ظاہر ہوگا۔ دجال دور سیف(age of sword) کا فتنہ نہیں ہوگا، بلکہ وہ دور حجت (age of reason) کا فتنہ ہوگا۔

دجال کے بارے میں جو روایتیں ہیں، وہ زیادہ تر تمثیل کی زبان میں ہیں۔ ان روایتوں کو سمجھنے کے لیے ضرورت ہے کہ تمثیل کی زبان کو تعیین کی زبان میں بدلا جائے۔ اس کام کا اصول کیا ہوگا۔ وہ اصول یہ ہوگا کہ دور حجت کا مطالعہ کیا جائے، اور دور حجت کے احوال کے اعتبار سے احادیث کی تشریح کی جائے۔

مثلاً دجال کے بارے میں احادیث میں آٰیا ہے کہ وہ اعور ہوگا۔ اعور کا لفظی مطلب ہوتا ہے یک چشم یعنی ایک آنکھ والا(one-eyed)۔ لیکن اس سے مراد وہ انسان ہے جو لوگوں کو بری رہنمائی دے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال کی اصل صفت یہ ہوگی کہ وہ لوگوں کے ساتھ غلط رہنمائی (mislead)کا معاملہ کرے گا۔ چوں کہ غلط رہنمائی کا عمل وہ نہایت ہوشیاری کے انداز میں انجام دے گا،لوگ اس کی غلط رہنمائی کو صحیح رہنمائی سمجھ لیں گے، اس لیے اس کو حدیث میں دجال (the Great Deceiver)کہا گیا ہے۔

یہ بات کہ دجال کا ظہور دور حجت میں ہوگا۔ اس میں ان لوگوں کے لیے رہنمائی ہے جو دجال کے مقابلے کے لیے نکلیں۔ ان کو جاننا چاہیے کہ دجال کا مقابلہ نہ تلوار سے ہوگا، اور نہ بندوق (gun) سے ہوگا۔ بمباری یا خود کش بمباری (suicide bombing) بھی دجال کے مقابلے کے لیے بالکل کارآمد نہ ہوگی۔ دجال کا کامیاب مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہوگا کہ اس زمانے کے لوگ حجت کی زبان سیکھیں۔ تاکہ وہ اسی زبان میں دجال کا مقابلہ کرسکیں، جس زبان میں دجال لوگوں کو گمراہ کررہا ہوگا۔ تاریخ کے دوسرے فتنوں کے مقابلے میں یہ ایک مختلف فتنہ ہوگا۔

قدیم دور کے تمام فتنے، تشدد (violence) کے فتنے تھے۔ قدیم دور کے ارباب فتنہ تشدد کے ہتھیار کے ذریعہ لوگوں کو مغلوب کرتے تھے۔ لیکن بعد کے زمانے میں ظاہر ہونے والا یہ فتنہ حجت (reason) کے ذریعہ گمراہ کرے گا۔ ایسی حالت میں جولوگ حجت کے ذریعے دجال کے فریب میں مبتلا ہوں، ان کو دجالی فریب سے نکالنے کے لیے دوبارہ حجت یعنی عقلی استدلال کا طریقہ استعمال کرناہوگا۔

اللہ کی یہ سنت ہے کہ وہ ان لوگوں کی خصوصی مدد کرتا ہے، جو اللہ کے دین کی مدد کے لیے اٹھیں (الحج، 22:40)۔ اللہ کی یہ مدد یقینی طور پر اس نسبت سے آتی ہے، جس نسبت سے عمل مطلوب ہے۔ اس اعتبار سے غور کیا جائے تو دجالی فتنے کے زمانے میں جو مقابلہ ہوگا، وہ مبنی بر عقل (reason-based) مقابلہ ہوگا۔ اس لیے یہ امر یقینی ہے کہ دجالی فتنہ کے زمانے میں اللہ تعالی ایسے دلائل عقلی کا ظہور فرمائے، جس کی مدد سے اہل ایمان دجالی فتنے کا کامل خاتمہ کرسکیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom