سوال و جواب
سوال
خلافت کے معاملے میں صرف مولانا مودودی اور سید قطب کی وجہ سے اتنی تبدیلی آئی ہے یا یہ شروع سے رہا ہے کہ خلافت کو امت نے اپنا مشن سمجھا۔تقریباً تمام مسالک فکر کے حاملین کو پڑھنے اور سننے سے ایسا لگتا ہےکہ خلافت ہمارا مشن ہے۔ لیکن مولانا، آپ کو پڑھنے کے بعد تو ایسا لگتا ہے کہ خلافت ہمارا بالکل مشن نہیں ہے۔آخرکیا وجہ ہے، وضاحت کریں۔(سراج احمد ندوی، ممبئی)
جواب
امت مسلمہ کا مشن خلافت کا نظام قائم کرنا ہے۔ یہ بلاشبہ ایک مبتدعانہ تصور ہے۔ بیسویں صدی سے پہلے کبھی کسی نے یہ بات نہیں کہی۔ بیسویں صدی میں یہ تصور مسلمانوں کے اندر بطور مضاھات (التوبۃ 30)آیا۔ بیسویں صدی میں کمیونسٹ تحریک کے زیر اثر’’نظام قائم کرو‘‘ کا نظریہ پھیل گیا۔ اسی سے مسلمانوں میں یہ ذہن بنا کہ خلافت کا نظام قائم کرو۔
قرآن میں کہیں بھی یہ حکم نہیں آیا ہے کہ اے مسلمانو، تمھارا فرض ہے کہ تم زمین پر خلافت کا نظام قائم کرو۔ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر جو حکم اترا، وہ یہ تھا کہ تم لوگوں کو دعوت دو، ان کے اوپر انذار و تبشیر کرو۔ قرآن میں کوئی حکم ان الفاظ میں نہیں آٰیا ہے کہ یا محمد اقم دولۃ الاسلام، یا محمد نفذ الشریعۃ الاسلامیۃ۔ اس لیے جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے اوپر فرض ہے کہ وہ خلافت کا نظام قائم کریں، ان کو سب سےپہلے اس مضمون کا کوئی حکم قرآن کے حوالے سے بتانا چاہیے۔
سارے لوگوں کا ایک بات بولنا کوئی ثبوت نہیں کہ ان کا کہنا صحیح ہے۔ موجودہ زمانے کے تقریباً تمام مسلمان، منفی بولی بول رہے ہیں۔ حالاں کہ اسلام میں منفی بولی بولنا جائز نہیں۔ تمام مسلمان یہ کہتے ہیں کہ ہم سازشوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ حالاں کہ یہ سوچ اسلامی تعلیم کے خلاف ہے۔بے شمار مسلمان باہمی قتل اور خود کش بمباری میں مشغول ہیں۔حالاں کہ ایسا فعل سراسر اسلام میں حرام ہے۔ آپ کو چاہیے کہ آپ قرآن و حدیث کو دیکھیں، نہ کہ اس کو کہ لوگ کیا بات بول رہے ہیں۔