انسانی تاریخ
انسان کی سیاسی تاریخ کے بارے میں ایک حدیث مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:إذا ہلک کسرى، فلا کسرى بعدہ، وإذا ہلک قیصر، فلا قیصر بعدہ۔ ( مسند احمد، حدیث نمبر10502)۔ یعنی جب کسری ہلاک ہوگا توا سکے بعد کوئی اور کسری نہ ہوگا، اور جب قیصر ہلاک ہوگا تو اس کے بعد کوئی اور قیصر نہ ہوگا۔
جیسا کہ معلوم ہے عرب کی سرحد پر اس زمانے میں دو بڑی سلطنتیں قائم تھیں۔ ایک ساسانی سلطنت اور دوسری بازنطینی سلطنت۔ مسلم خلافت کے زمانے میں ان دونوں سلطنتوں سے مسلمانوں کا ٹکراؤ ہوا۔ اس ٹکراؤ کے بعد دونوں سلطنتیں ختم ہوگئیں۔ اور پھر اس کے بعد اس نام کی کوئی سلطنت موجود نہ رہی۔
اس حدیث پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ معاملہ کا مطلب یہ نہ تھا کہ ساری دنیا میں مسلمانوں کی سلطنت قائم کی جائے۔ بلکہ اس کا مطلب صرف ایک دور کو ختم کرکے دوسرے دور کو لانا تھا۔ اور یہ واقعہ پوری طرح عمل میں آگیا۔ قیصر و کسری کی سلطنت کا خاتمہ قدیم طرز کی بادشاہت کا خاتمہ بن گیا۔ جو ساری دنیا میں جبر کانظام قائم کرنے کا ذریعہ تھیں۔ اسی لیے اس قسم کی بادشاہت کو ڈسپوٹزم (despotism) کہا جاتا ہے۔
مگر یہ سیاسی نظام اچانک ختم نہیں ہوسکتا تھا۔ فطر ت کے قانون کے مطابق صرف یہ ممکن تھا کہ وہ تدریجی طور پر ختم ہو۔ چناں چہ ان سلطنتوں کےخاتمہ کے بعد ایک نیا عمل (process) جاری ہوا، جو آخر کار جبری بادشاہت کو ختم کرنےکا ذریعہ بن گیا۔اس خاتمہ کا مطلب حکومت پر قبضہ کرنا نہیں تھا، بلکہ یہ تھا کہ دنیا میں مذہبی آزادی کا دور آئے، اور پرامن دعوت کا کام پوری طرح ممکن ہوجائے۔ اکیسویں صدی اسی نئے دور کی صدی ہے۔ اب مسلمانوں کو کسی سے جنگ نہیں کرنا ہے۔ بلکہ تمام قوموں میں پر امن دعوت کا کام انجام دینا ہے۔