خدا کا دین
اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ قرآن ایک ہے، اور سنت رسول ایک ہے، پھر علما کے درمیان اختلافات کیوں۔ یہ اعتراض درست نہیں۔اصل یہ ہے کہ اختلافات جزئی مسائل میں ہیں۔ اور جزئی مسائل میں کبھی یکسانیت نہیں ہوتی، جزئی مسائل میں ہمیشہ تعدد ہوتا ہے۔ یعنی یہ کرلو تب بھی ٹھیک، اور وہ کرلو تب بھی ٹھیک۔
جہاں تک کلی مسائل کا تعلق ہے، ان میں اصلاً کوئی اختلاف نہیں۔کلی مسائل میں ہمیشہ یکسانیت ہوتی ہے۔ کلی مسائل میں اگر اختلاف ہے تو وہ غلط تعبیر کی بنا پر ہے، نہ کہ صحیح تفسیر کی بنا پر۔ کلی مسائل میں یہ معلوم کرنا کہ کون سا نقطہ نظر صحیح ہے اور کون سا غلط، نہایت آسان ہے۔ آپ متعین اصولوں کی روشنی میں غور و فکرکیجیے، آپ نہایت آسانی سے معلوم کرلیں گے کہ کون سی تشریح درست ہے اور کون سی تشریح درست نہیں۔
مثلا قرآن میں ہے: اعْدِلُوا (المائدۃ:8)۔اس آیت کو لے کر اگر کوئی شخص سیاسی تفسیر کرے، اوریہ کہے کہ اس آیت میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ عدل کا نظام قائم کریں، اور خلاف عدل نظام کو توڑ دیں۔آپ تدبر کے ذریعہ بآسانی معلوم کرسکتے ہیں کہ قرآن کی یہ تفسیر درست نہیں۔ کیوں کہ اعدلوا ایک لازم کا صیغہ ہے۔ یعنی اس کا مطلب ہے، انصاف پر چلو، یا عدل کی پیروی کرو۔ مگر اس کوغلط طور پر متعدی کے معنی میں لے لیا گیا ہے۔ یعنی آیت میں جس عدل کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے، اس کو بدل کر اس معنی میں لےلیا گیا کہ اس دنیا میں عدل کا نظام قائم کرو۔
اس تشریح سے معلوم ہوتا ہےکہ آیت یا حدیث کے ذیل میں صحیح اور غلط کو معلوم کرنا نہایت آسان ہے۔ آپ کھلے ذہن کے تحت قرآن یا حدیث کا مطالعہ کیجیے، لغت اور نحو و صرف کے اصولوں کے مطابق اس کو سمجھنے کی کوشش کیجیے تو آپ آسانی کے ساتھ اس کے اصل مفہوم تک پہنچ جائیں گے۔