جزئیات، کلیات

مسلمانوں کے اندر ایک ظاہرہ وہ ہے جس کو مسلکی اختلاف کہا جاتا ہے۔ مسلکی اختلافات کی بنا پر فرقے بن گیے ہیں، اور ان فرقوں کی درمیان تشدد عام ہوگیا ہے، کبھی فکری تشدد اور کبھی عملی تشدد۔مسلکی اختلافات کی حقیقت کیا ہے۔ یہ سب کے سب جزئی اختلافات ہیں۔ یہ در اصل غلو (extremism) ہے جس نے ان اختلافات کو مسئلہ بنا دیا، ورنہ یہ کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں۔

بعد کو ماس کنورزن (mass conversion)کے زمانے میں جب یہ جزئی اختلافات ظاہر ہوئے، اس وقت بعض علماء نے کہا کہ یہ جزئی اختلافات ہیں۔یہ اختلافات حقیقت میں تنوع کی مثال ہیں، نہ کہ فرق کی مثال۔ اورتنوع کے معاملے میں ہمیشہ تعدد (diversity) ہوتی ہے۔ یعنی یہ مسلک بھی درست اور وہ مسلک بھی درست۔

کچھ دوسرے علماء نے اس کو نہیں مانا، انھوں نے ان اختلافات کو توحد کے معیار سے جانچنا شروع کردیا۔ انھوں نے کہا کہ الحق لایتعدد۔ انھوں نے جزئیات کو حق اور ناحق کا مسئلہ بنا دیا۔ یہیں سے یہ ہوا کہ جواختلافِ تنوع تھا، وہ اختلافِ تفرق کے ہم معنی بن گیا، اور بڑھتے بڑھتے ایسا ہوگیا گویا کہ یہ مختلف مسالک نہیں ہیں، بلکہ مختلف مذاہب ہیں۔

حقیقت یہ ہے زندگی میں ہمیشہ اختلاف بمعنی فرق ہوتا ہے۔ اس قسم کا اختلاف بذات خود کوئی برائی نہیں ہے۔ اختلاف کو پرامن گفت و شنید کا موضوع بنایا جائے تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔ لیکن جب اختلاف کو حق اور ناحق کا مسئلہ بنادیا جائے تو اس وقت اختلاف عملاً برائی کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے فرقہ بندی آتی ہے، اس کے بعد تکفیر آتی ہے، اور پھر لڑائی شروع ہوجاتی ہے۔ اصل یہ ہے کہ دوسری چیزوں کی طرح مذہب میں بھی کلیات اور جزئیات ہوتے ہیں۔ کلیات توحد کا موضوع ہیں، اورجزئیات تعدد کا موضوع۔یعنی کلیات میں صرف ایک ہی مسلک درست ہوتا ہے، جب کہ جزئیات میں ایک سے زیادہ مسلک درست ہوسکتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom