جنت کیا ہے
جنت ہر انسان کے لیے ایک معلوم چیزہے۔ ہر انسان اپنی پیدائش کے اعتبار سے معیار پسند (perfectionist) ہوتا ہے۔ اپنے اس پیدائشی مزاج کی بنا پر ہر آدمی اپنی پسند کی دنیا (desired world) کی تلاش میں رہتا ہے۔ لیکن ہر انسان آخرکار اس دریافت تک پہنچتا ہے کہ اس کی پسند کی دنیا یہاں موجود نہیں۔
انسان کی فطرت اور خارجی دنیا کے درمیان یہ عدم مطابقت (disparity) ایک سراغ (clue) ہے۔ آدمی اگر اس سراغ پر غور کرے تو وہ یقینا اس دنیا میں ایک دریافت تک پہنچے گا۔ وہ یہ ہے کہ خالق کی تخلیق جب پوری کائنات میں مکمل ہے۔ تو انسان کی زندگی میں یہ خلل (flaw) کیوں۔ یہی دریافت جنت میں داخلے کا آغاز ہے۔ موجودہ دنیا میں انسان دریافت کے درجے میں جنت میں داخل ہوتا ہے،اور آخرت میں وہ واقعہ کے درجے میں جنت میں داخل کیا جائے گا۔
جنت اس انسان کے لیے ہے جو شعور کے اعتبار سے اتنا زیادہ ترقی یافتہ ہو کہ وہ اسی دنیا میں جنت کی معرفت حاصل کرلے۔ اس حقیقت کو قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:وَیُدْخِلُہُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَہَا لَہُمْ (47:6)۔ جنت معرفت کی قیمت ہے، اور معرفت صرف اس انسان کو حاصل ہوتی ہے، جو جنت کا اتنا زیادہ حریص ہو کہ وہ اس کا متلاشی (seeker)بن جائے۔ یہاں تک کہ وہ اسی دنیا میں معرفت کے درجے میں جنت کو پالے۔
جنت کامل معنوں میں ایک مثبت دنیا (positive world) ہے۔ جنت کی معرفت کی پہچان یہ ہے کہ آدمی مکمل معنوں میں مثبت سوچ (positive thinking) کا حامل بن جائے۔ دوسرے انسانوں کے لیے کسی بھی درجے میں اس کے اندر نفرت کا جذبہ باقی نہ رہے۔ وہ جتنا زیادہ حریص اپنے خیرکے لیے ہے، اتنا ہی زیادہ حریص وہ دوسروں کے خیر کے لیے بن جائے۔منفی سوچ (negative thinking) جہنمی کلچر کی پہچان ہے، اور مثبت سوچ جنتی کلچر کی پہچان۔