خبرنامہ اسلامی مرکز — 251
اسلاموفوبیا نہیں:امریکا کے نو منتخب صدر، ڈونالڈ ٹرمپ کےمعاون اسٹیو بَنین (Steve Bannon) کی جانب سے خواجہ کلیم الدین صاحب (سی پی ایس، امریکا) کو یہ درخواست ملی کہ انھیں انگریزی قرآن چاہیے۔ یہ درخواست انھیں سی پی ایس ویب سائٹ (www.cpsglobal.org) کے ذریعہ ملی۔ خواجہ کلیم الدین صاحب نے انھیں، انگریزی تفسیر، ترجمہ قرآن، لیڈنگ اسپریچول لائف، دی ایج آف پیس، پرافٹ آف پیس وغیرہ پوسٹ کر دیاہے۔
دعوتی دورہ: ممبئی سی پی ایس ٹیم کے پروگرام کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ یہ لوگ مختلف علاقوں کا وقتاً فوقتاً دعوتی دورہ کرتے رہتے ہیں۔اسی کے تحت جنوری کی 22-21 تاریخ کو ان لوگوں نے تلنگانہ کے ایک علاقہ، بھینسا کا دورہ کیا۔ اس پروگرام میں ممبئی ٹیم کے علاوہ ناگپور، آکولہ، نانڈیر، پونے، پربھنی، بیڑ، حیدرآبادکے علاوہ مقامی طور پر موجود الرسالہ کے قارئین نے حصہ لیا۔اس دعوتی سفر کے نتیجے میں مقامی طور پر سات لوگوں کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے، تاکہ اس علاقہ میں دعوت کا کام ہوسکے۔ یہ دعوتی سفر کافی فائدہ مند رہا۔ الرسالہ کے ایک پرانے قاری نے اپنا تاثر بیان کرتے ہوئے کہا کہ انھیں الرسالہ سے تین بنیادی باتیں حاصل ہوئی ہیں۔ وہ یہ ہیں: اللہ دیکھ رہا ہے، فرشتے لکھ رہے ہیں، اور مجھے مرنا ہے۔
- ممبئی ٹیم کے تعلق سے ایک اہم خبر یہ بھی ہے کہ 7-8جولائی 2017یہ لوگ کو امراوتی کا دورہ کریں گے۔ خواہش مند حضرات درج ذیل نمبر پر رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔ مسٹر محبوب ہنتگی (096191 63993)، ڈاکٹر جنید (09967480701)۔
دعوہ فرینڈلی دنیا:کولکاتا کے مشہور وکٹوریہ میموریل ہال میں ٹاٹا اسٹیل کولکاتا لٹریری میٹ کا انعقاد 25-29 جنوری 2017 کو عمل میں آیا۔ پروگرام کے اختتام سے ایک دن پہلے کھیل کی دنیا سے تعلق رکھنے والی مشہور ہستیوں نے اس میں شرکت کی۔ مثلا سنیل گواسکر، ابھینو بندرا، اور مس دیپا ملک، وغیرہ۔ کولکاتا سی پی ایس ٹیم کی مس شبینہ علی نے ان تمام لوگوں کو انگریزی ترجمہ قرآن اور پیس لٹریچر دیا۔ جسے تمام مہمان و شرکاء نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
- جئے پور، راجستھان میں ہر سال لٹریچر فیسٹیول کا انعقاد ہواکرتا ہے، جس میں ملک و بیرون ملک کی علمی، ادبی، اور دیگر فنون کی دنیا سے تعلق رکھنے والی ہستیاں شریک ہوتی ہیں۔ بڑی تعداد میں علم و فن کے شائقین بھی آتے ہیں۔ اس سال یہ فیسٹیول19 تا 23 جنوری 2017 کو منعقد ہو ا۔ یہاں سی پی ایس دہلی و راجستھان کی ٹیم نے آنے والوں کو ترجمہ قرآن اور دیگر پیس لٹریچر دیا۔ سی پی ایس دہلی سے مسٹر فراز خان، مسٹر اجئے دیویدی، مسٹر وکرانت، مسٹردانیال، اور راجستھان سے انیس محمد، اورڈاکٹر سفینہ تبسم، وغیرہ نے حصہ لیا۔
- 3 تا 19 جنوری 2017 کے درمیان بدھ گیا، بہار میں بدھ مت کا کال چکر میلہ لگتا ہے۔ اس میں ہرسال پوری دنیا سے ہزاروں کی تعداد میں مقامی و بیرونی سیاح آتے ہیں۔ مانو وکاس کلیان سمیتی (گیا) نے اس سال یہاں بڑی تعداد میں انگریزی ترجمہ قرآن کے علاوہ اردو، ہندی، فرنچ، جرمن، چائنیز، اور اسپینش ترجمہ قرآن اور دوسرے دعوتی لٹریچر لوگوں کے درمیان تقسیم کیا۔ بہت سے لوگ ایسے بھی تھے، جو تقسیم قرآن کا سن کر اس کو تلاش کرتے ہوئے وہاں تک پہنچے، اور شکریہ کے ساتھ ترجمہ قرآن و دیگر لٹریچر حاصل کیا۔ جن لوگوں نے اس میں حصہ لیا وہ یہ ہیں، عظیم الدین ضیفی، محمد ارمان، مجاہد حسین، قصیب رضا، محمد شہاب الدین وغیرہ۔ نیز یہ کہ گیا ٹیم (موبائل نمبر9931625297)انڈیا کے اندر بذریعہ پوسٹ لوگوں کو قرآن پہنچاتی ہے۔
مدعو آپ کے دروازے پر: سی پی ایس دہلی نے آئی آئی سی میں ایک انٹر فیتھ پروگرام منعقدکیا۔ یہ پروگرام بون (جرمنی) کی این جی او Der Missionszentrale der Franziskaner کے ممبران کے لیے تھا، جو ہر سال انڈیا آتے ہیں، اورصدر اسلامی مرکز کی تقریر سنتے ہیں، سی پی ایس کے ممبران ان سے انٹرایکشن کرتے ہیں۔ انٹر ایکشن سے پہلے وہ مسجد میں جاکر نماز کا طریقہ دیکھتے ہیں، اور اسلام کی باتیں سنتے ہیں۔ پروگرام کے اختتام پر تمام لوگوں کو جرمن زبان میں ترجمہ قرآن و دیگر انگریزی کتابیں دی گئیں۔یہ پروگرام 14 جنوری 2017 کو منعقد ہوا تھا۔
دنیا قرآن کی تلاش میں:کولکاتا کے QUEST مال میں 22 جنوری 2017 کوایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس موقع پر شہر کی علمی دنیا سے تعلق رکھنے والی ہستیاں موجود تھیں۔ یہ پروگرام چندریما بھٹا چاریہ، کی ایک کتاب کے اجرا کی مناسبت سے تھا۔ اس میں موجود تمام لوگوں کو انگریزی ترجمہ قرآن دیا گیا۔ تمام لوگوں نے خوشی کے ساتھ لیا۔ پروگرام کی روح رواں مس بھٹا چاریہ ایک مشہور انگریزی اخبار کی ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ہیں۔ ان کو جب قرآن اور دیگر دعوتی لٹریچر دیا گیا تو انھوں نےقرآن کو دیکھ کر خوشی سے کہا:
‘Oh, Wow, Quran, I would love to read it!’
کتاب میلہ:جنوری کی 25 تاریخ سے فروری کی 5 تاریخ تک کولکاتا کے میلان میلہ کامپلکس میں بک فیئر کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس میں سی پی ایس کولکاتا نے حصہ لیا۔ بڑی تعداد میں لوگ سی پی ایس کے اسٹال پر آئے، اور ترجمہ قرآن کے علاوہ دعوتی لٹریچر حاصل کیا۔
مواقع کا استعمال: ہری دوار میں 10 فروری 2017 کوایک شادی کا پروگرام ہوا۔ یہ شادی مشہور فزیشین اور بی جے پی لیڈر ڈاکٹر پہل سینی کی بیٹی کی تھی۔ اس مناسبت سے ان کو ترجمہ قرآن اور دعوہ لٹریچر بطور گفٹ دیا گیا۔ اس کے علاوہ شادی میں شریک دیگر مہمانوں کو بھی ترجمہ قرآن اور دیگر لٹریچر دیا گیا۔ یہ دعوتی کام سہارن پور ٹیم کے ڈاکٹر اسلم خان نے انجام دیا۔
- 11 فروری 2017 کو آئی آئی سی دہلی میں ایک پروگرام منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں صدر اسلامی مرکز نے زندگی اور موت کے تعلق سے خطاب کیا، یہ پروگرام ایک تعزیتی پروگرام تھا جو صدر اسلامی مرکز کے داماد جناب اطہر صدیقی صاحب کی وفات (7 فروری 2017) کی مناسبت سے رکھا گیا تھا۔ پروگرام کے اختتام پر تمام حاضرین کو ترجمہ قرآن اور دیگر لٹریچر دیے گیے۔
روشنی کی کرن:افغانستان سے ملی خبر کے مطابق، وہاں نوجوانوں کی ایک ٹیم تیار ہوگئی ہے۔ 12 مارچ 2017 کوقندھار سے مسٹر جلا ل الرحمن شرر تشریف لائے، اور صدر اسلامی مزکر کو ان کی کتاب امن عالم کا پشتو ترجمہ (اسلام؛ سولہ کہ جکرہ)پیش کیا۔ اس کے علاوہ یہ لوگ صدر اسلامی مرکز کی کئی کتابوں کا پشتو زبان میں ترجمہ کرچکے ہیں۔ مثلاً مذہب اور سائنس، راز حیات، پیغمبر انقلاب، آخری سفر،رازِ حیات، اور اللہ اکبر۔ نیزتین لیف لیٹس کے پشتوترجمے ہوچکے ہیں۔ مثلاً بااصول زندگی، اپنی تعمیر آپ، مسلمان کی اصل حیثیت۔ خواہش مند حضرات یہ تینوں پشتو لیف لیٹس گڈورڈ بکس، دہلی سے حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تذکیر القرآن کے پشتو ترجمہ کا کام چل رہا ہے۔
قرآن کی عالمی اشاعت: ذیل میں دعوتی فکر رکھنے والے ایک نوجوان کا تجربہ بیان کیا جارہا ہے، جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ساری دنیا میں الرسالہ مشن، یعنی قرآن کو گھر گھرمیں پہنچانے کی تحریک پھیلتی جارہی ہےـ:
I had two experiences I would like to share with everyone. A few months back I was in New York and had taken a room in a youth hostel. There was a common place in the building where we can have breakfast and one morning I noticed an European girl with Maulana’s translation of the Quran. I went over to her and asked her about it. She said someone had given it to her at Times Square. A few days back, I was in Jamshedpur. There is bookstore run there by a 90-year old man. He told me he had been following Maulana as far back as he could remember and had been selling Al-Risala since its very first edition. He had a lot of other nice things to say as well. Maulana's work and influence has genuinely reached across the world. From India to New York, I can feel the mission working everytime I step into a bookstore and find Maulana's work. Congratulations to all of you! (Asad Pervez, New Delhi)