تسبيح فاطمه كا سبق

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی صاحب زادی هيں۔ ہجرت سے قبل 605ء میں وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئیں۔ رسول اللہ کی وفات کے 6مہینے بعد 632ء میں مدینہ میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کا نکاح حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ اس وقت حضرت فاطمہ کی عمر 18 سال تھی۔ مشہور روایات کے مطابق، حضرت فاطمہ سے چار بچے پیدا ہو ئے — حسن، حسین، زینب، ام کلثوم رضی اللہ عنہم۔ حضرت فاطمہ سے 18حدیثیں مروی ہیں۔

حضرت فاطمہ کی زندگی محنت اور مشقت کی زندگی تھی۔ چنانچہ ایک مرتبہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ هميں مجھے ایک خادم دیجیے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو اس سے زیادہ اچھی چیز نہ بتاؤں (‌أَلَا ‌أَدُلُّكُمَا ‌عَلَى ‌مَا ‌هُوَ ‌خَيْرٌ ‌لَكُمَا ‌مِنْ ‌خَادِمٍ)۔ حضرت فاطمہ نے کہا، ہاں۔ چنانچہ آپ نے حضرت فاطمہ کو وہ مشہور تسبیح بتائی، جو ’’تسبیحِ فاطمہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے (صحیح البخاری،حدیث نمبر 6318)۔ اس تسبیح پر نہ صرف حضرت فاطمہ نے ساری عمر عمل کیا، بلکہ وہ عام طور پر امت کی عورتوں اور مردوں کا ایک مستقل معمول بن گیا۔

اس طرح حضرت فاطمہ کے ذریعہ امت میں ایک اہم مثال قائم ہوئی۔ یہ مثال کہ باپ کی طرف سے اپنی بیٹی کے لیے اچھا تحفہ کیا ہے، اور یہ کہ بیٹی کس طرح خوش دلی کے ساتھ اس تحفہ کو قبول کر لے۔ یہ واقعہ ہمیشہ کے لیے ایک اعلیٰ مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔ بیٹی نے اپنے باپ سے مادی عطیہ مانگا تھا، لیکن باپ نے اپنی بیٹی کو روحانی عطیہ (spiritual gift)دیا۔ دوسری طرف، بیٹی نے اپنی مانگ پر اصرار نہیں کیا، بلکہ باپ کی طرف سے جو کچھ دیا گیا تھا، اس کو خوش دلی کے ساتھ قبول کر لیا۔

خصوصی طور پر اس واقعہ میں ایک عورت کے لیے یہ سبق ہے کہ اس دنیا میں اس کا سب سے بڑا سرمایہ دعا ہے، نہ کہ مادی عطیات۔حضرت فاطمہ کے ذریعہ یہ مثال قائم ہوئی کہ انسان کو ہر حال میں میں دعا میں جینا چاہیے، نہ کہ شکایات اور مطالبات میں۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom