جنت کا ریلائزیشن
دودھ پتھری (ضلع بڈگام،کشمیر)قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ایک مقام ہے، جو سری نگر سے چالیس کیلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔اس کی خوبصورتی کی بنا پر سیاح اس کو سوئزرلینڈ سے تعبیر کرتے ہیں۔ایک مرتبہ مجھے یہ مقام دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ دودھ پتھری واقعی انتہائی خوبصورت مقام ہے۔اس جگہ کو دیکھتے ہوئے مجھے ایسا لگاجيسے میں جنت کی پرامن اور پرسكون دنیا میں پہنچ گئی ہوں،جہاں غم اور سفرنگ (suffering) سے خالی ایک خوشیوں بھری ابدی زندگی ہوگی۔ایک سیاح نے نیچر پر تبصرہ کرتے ہوئے يه با معني جمله کہا ہے— نیچر میں زندگی کےلیے ہر چیز موجود ہے:
“Everything necessary for life is present in nature”.
میں نے اس تبصرہ کو پڑھا تو مجھے لگا کہ ایک متلاشی انسان نے یہ بیان اپنے فطری جذبہ کے تحت جنت کے لیے دیا ہے۔ پھر میں سوچنے لگی کہ یہی زندگی اصل زندگی(real life) ہے۔ لیکن ہم کیوں سمجھ نہیں پاتے۔ اس لیے کہ اللہ نے موجودہ دنیا میں جنت کے اوپر امتحانی مقصد کے تحت ایک پردہ ڈال دیا ہے۔ یہاں مختلف قسم کے مسائل ہیں : سفرنگ، غم، بیماری، بڑھاپا، ایکسیڈنٹ، برے لوگ اور ڈسٹریکشن، وغیرہ۔اس لیے انسان ہمیشہ دنیا کے مسائل میں پھنسا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ابدی جنت کو دریافت کیے بغیر اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔حالانکہ اگر وہ یہاں اُس ابدی جنت کو دریافت کر لیتا تو دنیا کے مسائل اس کو محسوس ہی نہیں ہوتے۔
مولانا وحید الدین خاں صاحب اپنی زندگی کے آخری سال بیمار رہے، لیکن وہ کبھی کسی بات کی شکایت نہیں کرتے تھے۔ ہم لوگ جب پوچھتے تھے کہ آپ کو کوئی تکلیف ہے؟ تو کہتے کہ نہیں، سب ٹھیک ہے۔ چہرے سے بھی تکلیف کا اظہار نہیں ہوتا تھا۔ اب میں سوچتی ہوں تو سمجھ میں آتا ہے کہ مولانا صاحب خدا اور جنت میں جیتے تھے۔اس لیے دنیا کی مصیبتیں ان پر کوئی اثر نہیں ڈالتی تھیں۔ اسی طرح ہمیں بھی اپنے آپ کو دنیا کے عارضی مسائل (temporary problems) سے اوپر اٹھ کر جینے والا بنانا ہے۔ (ڈاکٹر فریدہ خانم)