دعا کی حقیقت
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ دعا زبان سے کچھ متعین الفاظ کی تکرار کا نام ہے۔یعنی کچھ پراسرار نوعیت کے مقرر الفاظ ہیں، ان کو اگر صحیح تلفظ کے ساتھ انسان دہرا لے تو ایسی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ دعا اسپرٹ کا نام ہے، جو دل کی گہرائیوں کے ساتھ بندے کی زبان سے نکلتی ہے۔
دعا کی حقیقت یہ ہے کہ یہ رب العالمین کے سامنے اپنے عجز کو رجسٹر کرنا ہے، نہ کہ رب کے سامنے چند رٹے ہوئے الفاظ لپ سروس كے طور پر دہرا کر اپنی حاجت کو مانگنا۔جب ایک بندہ اپنی حالتِ احتیاج کو دریافت کرتا ہے، تو وہ اپنے عجز کو دریافت کرتا ہے۔ دعا یہ ہے کہ انسان کا داخلی احساس لفظوں میں ڈھل جائے۔ خدا کے مقابلے میں بےبسی کی دریافت انسان کے لیے اس کے پورے وجود کی زبان بن جائے۔ دراصل یہی اسپرٹ ہے، جو کسی دعاکو مقبول دعا بناتی ہے۔ دعا کے الفاظ دعا کرنے والے انسان کی قلبی کیفیت کو بتاتے ہیں، وہ محض زبان سے کچھ کلمات کی ادائیگی کا مظاہرہ نہیں ہیں۔