غصہ نہیں
ایک روایت مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ مسند احمد کے الفاظ یہ ہیں :عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَوْصِنِي؟ قَالَ:لَا تَغْضَبْ، قَالَ: قَالَ الرَّجُلُ:فَفَكَّرْتُ حِينَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ، فَإِذَا الْغَضَبُ يَجْمَعُ الشَّرَّ كُلَّه (مسند احمد، حدیث نمبر 23171)۔ یعنی ایک صحابیِ رسول روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول، مجھے وصیت کیجیے۔ آپ نے کہا: غصہ مت کرو۔ اس آدمی نے کہا: میں نے غور کیا، تو معلوم ہوا کہ غصہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ غصہ برائیوں کی جڑ کیوں ہے۔ اصل یہ ہے کہ غصہ جب کسی کے اوپر آتا ہےتو وہ مکمل طور پر منفی ذہن کا آدمی بن جاتا ہے۔ وہ منفی سوچ میں مبتلا ہوجاتا ہے، اور منفی سوچ بلاشبہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ غصہ وقتی طور پر آدمی کے اندر سےصحیح اور غلط کے درمیان فرق کی صلاحیت کو بے اثر کردیتا ہے۔ اس وقت مثبت جذبات دب جاتے ہیں اور منفی جذبات ابھر آتے ہیں۔غصہ آدمی کے اندر انتقام کے جذبات بھڑکا دیتا ہے۔ دونوں فریق کے اندر ایک دوسرے کے خلاف مخالفانہ جذبات ابھر آتے ہیں۔
جب آدمی مخالفانہ جذبے کے ساتھ فریقِ ثانی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے پر اتر آتا ہے تو اس کے بعد ایک اور برائی پیدا ہوتی ہے، اور وہ ہے چین ری ایکشن (chain reaction)۔ چین ری ایکشن ایسی چیز ہے، جب وہ پیدا ہوجائے تو پھر وہ كبھي ختم نہیں ہوتی۔
اس چین ری ایکشن کا نتیجہ ہوتا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف کارروائی شروع کردیتے ہیں۔ ایک کارروائی کے بعد دوسری کارروائی، پھر تیسری۔ اس طرح ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یہ چین ری ایکشن بلاشبہ دونوں کی تباہی کا سبب بن جاتاہے۔ غصہ ابتدا میں تو غصہ ہے۔ لیکن اپنے انتہا پر پہنچ کر غصہ تمام برائیوں کا سبب بن جاتا ہے۔