توہین کامسئلہ

لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ توہین اسلام کا مسئلہ جانتے ہیں ،مگر وہ توہین مسلم کامسئلہ نہیں جانتے۔ اگر کوئی غیرمسلم اسلام کی توہین کردے تو تمام لوگ بھڑک اٹھیں گے اوراس کے خلاف پرجوش مہم شروع کردیں گے۔لیکن ایک مسلمان ہرروز دوسرے مسلمان کی توہین کرتاہے اوراس پرکوئی نہیں بھڑکتا،اس کو اس طرح نظر انداز کردیاجاتاہے جیسے کہ کچھ ہواہی نہیں ۔حالاں کہ شریعت کے مطابق،مومن کااکرام فرض ہے (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2162)اور مومن کی توہین حرام(مسند احمد، حدیث نمبر 7727)۔

اس فرق کا سبب کیاہے ۔اس فرق کاسبب یہ ہے کہ کوئی شخص اسلام کی توہین کرے تو ایساواقعہ نہایت آسانی کے ساتھ مسلمانوں کے لیے قومی غیرت اورقومی فخر کامسئلہ بن جاتاہے ۔وہ اپنے فخرکوقائم کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔اس کے مقابلہ میں مسلم کی توہین عملاًاحتساب خویش کامسئلہ ہے ،اوراحتساب خویش بلاشبہ ان لوگوں کے اوپربہت سخت ہے جو اپنے دل میں اللہ کاخوف نہیں رکھتے ۔اسلام اللہ کا آخری دین ہے ۔اللہ نے اس کے لیے ابدی عظمت کا فیصلہ کردیاہے ۔کسی شخص یاگروہ کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اسلام کو زیرکرسکے ۔اسلام کاابدی محافظ خود اللہ ہے ،اوراللہ سے بڑامحافظ اورکون ہوسکتاہے ۔

مگر جہاں تک توہین مسلم کامعاملہ ہے اس کی ذمہ داری خود مسلمانوں کے اوپر ہے۔ مسلمانوں کے اوپر فرض ہے کہ وہ کسی مسلمان کی توہین نہ کریں ۔اورجب کوئی شخص ایک مسلمان کی توہین کرے تو اس کو ایساکرنے سے روک دیں ۔جومسلم معاشرہ اس روحِ احتساب سے خالی ہوجائے وہ اللہ کی رحمتوں سے بھی دورہوجائے گا۔

اغیار کی طرف سے قومی فخر پرزد پڑے تو اس پر بھڑک اٹھنااورجب کہ خود اپنی اصلاح یا احتساب کامسئلہ ہوتو اس پر بے حس بنے رہناایمان کے مردہ ہونے کی علامت ہے، نہ کہ ایمان کی زندگی کی علامت۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom