کائناتی کلچر
میل ملاپ کوئی سادہ بات نہیں ۔وہ ہرقسم کی انسانی ترقی کازینہ ہے ۔جس سماج میں لوگوں کے درمیان ملناجلنانہ ہووہاں ہر ایک محدود ہوکر رہ جائے گا۔کوئی بھی شخص یاگروہ زیادہ آگے بڑھنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔میل ملاپ فطرت کاقانون ہے ۔وہ ساری کائنات میں ہرطرف جاری ہے ۔درخت ایک دوسرے سے نہیں مل سکتے تو خدانے ان کے درمیان ہوائیں چلادیں جس کے ذریعہ وہ ایک دوسرے سے جڑجاتے ہیں ۔خلاکے ستارے ایک دوسرے سے بہت دورہیں ،ان کا آپس میں جسمانی طورپر ملناممکن نہیں،خدانے انھیں روشنی دے دی ۔چنانچہ وہ روشنی کے ذریعہ ایک دوسرے سے مربوط ہوجاتے ہیں ۔پہاڑ کی چوٹیوں سے جاری ہونے والے چشمے سمندرسے بہت دور تھے مگر خدانے ان کے لیے بہائوکی صورت پیداکردی ۔اس طرح یہ چشمے دریائوں میں بہتے ہوئے سمندر میں جاکر مل جاتے ہیں ۔
میل ملاپ ایک یونیورسل کلچرہے ۔یہی یونیورسل کلچرانسان کو بھی اختیار کرناہے ۔قرآن کے مطابق،بقیہ کائنات کانظام آپسی ٹکراؤ کے بغیردرست طورپر باہمی ہم آہنگی کے ذریعہ چل رہا ہے (یٰس،36:40)۔ٹھیک اسی طرح انسانی زندگی کا نظام بھی درست طورپراس وقت چل سکتاہے جب کہ انسان بھی اس کائناتی کلچرکواختیارکرے۔
دوانسان یازیادہ انسان جب باہم ملتے ہیں تو یہ پتھروں کا باہم ملنانہیں ہوتا۔بلکہ یہ ایسی مخلوق کا ملناہوتاہے جس کے اندرعقل اور جذبات کی صلاحیتیں موجود ہیں ۔اس کانتیجہ یہ ہوتاہے کہ انسانوں کا آپس میں ملناجلنامختلف قسم کے عظیم فائدوں کاسبب بن جاتاہے ۔اس طرح باہمی محبت بڑھتی ہے۔ یہ عمل ذہنی ارتقاء میں مددگار بنتاہے ۔لوگ ایک دوسرے کے تجربات سے نئی نئی باتیں سیکھتے ہیں۔ ہرفرد انسانیت کے مجموعی خزانے میں حصہ دار بن جاتاہے ۔میل ملاپ صرف ایک سماجی سلوک نہیں ۔ وسیع ترمعنی میں،وہ زندگی کی ایک عظیم ترحکمت ہے ۔اس حقیقت کی طرف ایک حدیثِ رسول میں اس طرح اشارہ کیا گیا ہےکہ وہ مومن جو لوگوں سےمیل جول رکھتا ہے، اور ان کی اذیت پر صبر کرتا ہے، وہ اجر میں اس سے زیادہ ہے جو ایسا نہیں کرتا(مسند احمد، حدیث نمبر 5022)۔