یہ بھی جھوٹ ہے

ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے، صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں:کفى بالمرء کذبا أن یحدّث بکل ما سمع (صحیح مسلم، مقدمہ)۔ یعنی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کرنےلگے۔ حدیث کے الفاظ یہ نہیں ہیں کہ جو آدمی جھوٹی بات کو بیان کرے، وہ جھوٹا ہے۔ بلکہ یہ فرمایا کہ سنی ہوئی بات کو بلا تحقیق بیان کرنے لگے۔

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ سنی ہوئی بات کو بلا تحقیق بیان کرنا، گویا کہ جھوٹ بولنا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ عام طور پر لوگ کسی بات کو اس کی پوری شکل میں رپورٹ نہیں کرتے۔ بلکہ وہ یہ کرتے ہیں کہ معاملے کے کچھ پہلو کو بیان کرتے ہیں، اور کچھ دوسرے پہلو کو چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ طریقہ سخت بے احتیاطی کا طریقہ ہے۔ کیوں کہ اس طرح کی رپورٹ سے سننے والے کے اندر خلاف واقعہ رائے بنتی ہے۔

مثلا کچھ لوگ مسجد میں اکٹھا ہوئے، وہاں انھوں نے پرجوش تقریریں سنیں۔ اس کے بعد وہ جلوس کی شکل میں سڑک پر نکلے۔ اب اگر بتانے والا یہ بتائے کہ پولیس نے جلوس پر فائرنگ کی تو سننے والے کو یہ کرنا چاہیے کہ وہ پہلے اصل معاملے کی تحقیق کرے،اس کے بعد وہ اصل معاملے کو بیان کرے۔ کیوں کہ عین ممکن ہے کہ پرجوش جلوس نے پہلے پولیس پر پتھر مارا ہو۔اس کے بعد جواب میں پولیس نے فائرنگ کی ہو۔ اگر ایسا ہو تو البادی اظلم کے اصول کے مطابق پتھر مارنے والا مجرم ہے، نہ کہ گولی چلانے والا۔

اس سلسلے میں قرآن کی ایک آیت یہ ہے:یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنْ جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَیَّنُوا أَنْ تُصِیبُوا قَوْمًا بِجَہَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِینَ (49:6)۔یعنی اے ایمان والو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے تو تم اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، کہیں ایسانہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانی سے کوئی نقصان پہنچا دو، پھر تم کو اپنے کیے پر پچھتانا پڑے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom