آج کی نوجوان نسلیں
موجودہ زمانے کے نوجوانوں کا مسئلہ صرف ایک ہے، اور وہ یہ کہ ان کے ذہن میں کچھ مثبت سوالات ہیں۔ مگر ہمارے رہنما ان سوالات کے جوابات منفی انداز میں پیش کررہے ہیں۔ یہ ایک تضاد کی صورت حال ہے، اور یہی تضاد آج کے نوجوانوں کا اصل مسئلہ ہے۔ آج کا نوجوان بھٹکا ہوا نوجوان نہیں ہے، بلکہ وہ متلاشی (seeker) نوجوان ہے۔
بے لاگ تجزیہ بتاتا ہے کہ آج کل کے نوجوانوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان کے بزرگوں نے ان کو یہ بتایا کہ دور جدید ایک مخالفِ مذہب دور ہے۔ اس سوچ کے تحت ہمارے بزرگوں نے نوجوانوں کو یہ ٹارگٹ دیا کہ وہ دور جدید کو بدلیں۔ اس بنا پر ہماری کئی نسلیں خود ساختہ نظریہ کے تحت دور جدید سے لڑتی رہیں۔ لیکن عملاً ان کو ناکامی کے سوا کچھ اورنہیں ملا۔
اس مسئلے کا حل صرف ایک ہے، اور وہ یہ کہ ہمارے بزرگ کھلے طور پر اعتراف کریں کہ ان کی نشاندہی غلط تھی۔ وہ اعلان کریں کہ دور جدید جو سائنس کی دریافتوں کے تحت بنا ہے، وہ ایک موافق مذہب دور تھا، لیکن ہمارے بزرگوں نے خلاف واقعہ طور پر اس کو مخالف مذہب دور کی حیثیت دے دی، اور ہماری جدید نسل نےبے فائدہ طور پر اس کے خلاف نظری یا عملی جنگ چھیڑ دی۔ اس کے نتیجہ میں مایوسی کے سوا ان کو کچھ اور نہیں ملا۔
اب کرنے کا کام صرف یہ ہے کہ آج کے نوجوانوں کو یہ بتایا جائے کہ جدید دور ایک موافق مذہب دور ہے۔ جدید تہذیب ایک موافق مذہب تہذیب ہے۔ جدید دور نے ہمارے لیے نئے مواقع کھول دیے ہیں، جن کو اویل کرکے ہم تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ مثلا قدیم دور توہمات کا دور تھا، آج کا دور حقائق کا دور ہے۔ قدیم دور جبر کا دور تھا، آج کا دور آزادی کا دور ہے، وغیرہ۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے ہم نوجوانوں کو ایک نیا امید سے بھرا آغاز دے سکتے ہیں۔