اختلاف ایک رحمت
کائنات پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات کے مختلف اجزاء میں بہت زیادہ تنوع (diversity) پایا جاتا ہے۔ اس کے باوجود کائنات میں کامل توافق (harmony) موجود ہے۔ اس اعتبار سےکائنات ایک ماڈل ہے کہ کس طرح یہ ممکن ہے کہ کامل اختلاف کے باوجود آپس میں کامل اتحاد پایا جائے۔
انسانوں کے درمیان بھی اسی طرح اختلاف یا تنوع موجود ہے۔ مگر یہاں عملاً برعکس صورت حال پائی جاتی ہے۔ انسانوں کے درمیان اختلاف کی بنیاد پر ٹکراؤ ہے۔ اس کے نتیجہ میں انسانی سماج میں نفرت اور تشدد، یہاں تک کہ جنگ کی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔ کائنات کے دو حصوں میں یہ فرق کیوں۔ مادی حصۂ کائنات میں اختلاف کے باوجود اتحاد پایا جاتا ہے۔ جب کہ انسانی دنیا میں اختلاف لوگوں میں ٹکراؤ کا سبب بن جاتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان اپنی خواہش پر چلتا ہے،کائنات کے ماڈل کو وہ نہیں اپناتا۔
کائنات کا ماڈل خالق کے تخلیقی منصوبہ پر مبنی ہے۔ خالق کی منشا کے مطابق مادی دنیا میں مختلف اجزاء کے متحد اور متوافق عمل سے اعلیٰ نتائج پیدا ہوتے ہیں۔ یہ ماڈل گویا ایک مظاہرہ ہے، جو بتاتا ہے کہ انسان بھی اسی یونیورسل ماڈل کو اختیار کرے۔ فطرت کے ماڈل کو اختیار کرنے ہی میں انسان کی اعلیٰ ترقی کا راز چھپا ہوا ہے۔
خالق نے انسان کو تنوع کے اصول پر پیدا کیا ہے۔ ہر عورت اور ہر مرد کے اندر الگ الگ صفات (qualities) پائی جاتی ہیں۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس مبنی بر تنوع تخلیق (diversity-based creation)کو دریافت کریں۔ وہ اس تنوع سے ٹکرانے کے بجائے اویل (avail) کرنے کا آرٹ سیکھیں۔ اس طرح انسان کے تمام معاملات اسی طرح درست طور پر قائم ہوجائیں گے، جیسا کہ کائنات کے بقیہ حصہ کے معاملات قائم ہیں۔ (سور ۃ اللیل آیت4 کا سبق)