گرہن، خالق کی ایک نشانی

7 اگست 2017کو چاند گرہن (lunar eclipse)پڑا۔ یہ ایک جزئی (partial) چاند گرہن تھا۔ اس کے بعد 21 اگست 2017کو سورج گرہن (solar eclipse) پڑا، اور زمین کے بہت بڑے رقبے میں اس کا مشاہدہ کیا گیا۔

اس قسم کا واقعہ ہجرت کے بعد مدینہ میں پیش آیا تھا۔ یہ سورج گرہن تھا، جو 10 ہجری میں پیش آیا تھا۔اسی تاریخ کو پیغمبر اسلام کے بیٹے ابراہیم کی وفات ہوئی تھی۔ قدیم زمانہ میں یہ مانا جاتا تھا کہ گرہن اس وقت پڑتا ہے، جب زمین پر کوئی سنگین واقعہ پیش آئے۔ چنانچہ مدینہ کے لوگوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ چوں کہ آج پیغمبر کے بیٹے کی وفات ہوئی ہے، اس لیے یہ گرہن پڑا ہے۔ پیغمبر اسلام کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے اعلان کیا کہ لوگ مدینہ کی مسجد میں اکٹھا ہوجائیں۔

اس کے بعد آپ نے مدینہ کی مسجد میں خطبہ دیا:إن الشمس والقمر آیتان من آیات اللہ، لا یخسفان لموت أحد ولا لحیاتہ، فإذا رأیتم ذلک، فاذکروا اللہ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 1052)۔ یعنی سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان کو نہ کسی کی موت سے گرہن لگتا ہے، اور نہ کسی کی زندگی سے۔ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ کو یاد کرو۔

پیغمبر اسلام نے اپنے اس خطاب میں گرہن کو خدا کی ایک نشانی (sign of God) بتایا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ گرہن کا واقعہ کسی زمینی حادثہ کی بنا پر پیش نہیں آتا۔ بلکہ وہ خالق کے مقرر کیے ہوئے ابدی قانون کے تحت پیش آتا ہے۔ موجودہ زمانہ میں سائنسی مطالعہ کے تحت متعین طو رپر یہ معلوم ہوچکا ہے کہ گرہن کا واقعہ کیوں پیش آتا ہے:

Eclipse is a well-calculated alignment of three moving bodies of different sizes in the vast space at a particular point in time.

چاند گرہن اور سورج گرہن کا واقعہ کیوں پیش آتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان اس حیرتناک فلکیاتی واقعہ کو دیکھے، اور مشاہداتی سطح پر خالق کے کمال قدرت کو جانے، اور خالق کو دریافت کرکے خالق کی عظمت میں جینے والا بن جائے۔

اس انوکھے فلکیاتی مشاہدہ میں انسان کے لیے کیا سبق ہے۔ خالق کی عظمت ساری کائنات میں پھیلی ہوئی ہے۔ پہاڑ، سمندر، سولر سسٹم، کہکشانی نظام، اور اس طرح کے دوسرے مظاہرمسلسل طور پر انسان دیکھتا رہتا ہے۔ ان کو دیکھتے دیکھتے انسان یوزڈ ٹو (used to) ہوجاتا ہے۔ اس لیے خدا استثنائی طور پر کبھی کبھی سورج گرہن اور چاند گرہن کامنظر انسان کو دکھا تا ہے۔ تاکہ یکسانیت کی وجہ سے انسان کی سوچ میں جو ٹھہراؤ آگیا ہے،و ہ ٹوٹے، اور انسان دوبارہ تخلیقی انداز (creative mind) کے ساتھ خدا کی تخلیقات کا مشاہدہ کرسکے۔ انسان کا مزاج ہے کہ یوزڈ ٹو (used to) ہوتے ہوتے اس کے اندر جمود (stagnation) پیدا ہوجاتا ہے۔ خالق کی منشا ہے کہ یہ جمود ٹوٹے۔ انسان بیدار ذہن کے ساتھ دنیا میں جینے والا بن جائے۔

میرا تجربہ ہے کہ لوگ دوسروں کے سامنے تجویزیں تو خوب پیش کرتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ اس معاملے میں خود اُن کی اپنی ذمہ داری کیا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ مسلمان میرے پاس آئے۔ انھوں نے کہا کہ آپ فلاں موضوع پر کتاب تیارکرکے اس کو چھاپئے۔ میں نے کہا کہ میں نے بہت سے دینی موضوعات پر کتابیں تیار کرکے چھاپی ہیں، ان کے سلسلے میں آپ نے کیا کیا۔ انھوں نے کہا کہ میں نے تو کچھ نہیں کیا۔ میں نے کہا کہ آپ پہلے چھپی ہوئی کتابوں کو پھیلا کر اپنی ذمے داری ادا کیجئے۔ اس کے بعد نئی کتابوں کی تجویز پیش کیجئے۔ اس قسم کا ذہن کوئی صحت مند ذہن نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom