اشمئزاز کیا ہے

دل کی ایک کیفیت کو قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: وَإِذَا ذُکِرَ اللَّہُ وَحْدَہُ اشْمَأزَّتْ قُلُوبُ الَّذِینَ لَا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُکِرَ الَّذِینَ مِنْ دُونِہِ إِذَا ہُمْ یَسْتَبْشِرُونَ (39:45)۔یعنی جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل تنگ پڑجاتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو اس وقت وہ خوش ہوجاتے ہیں۔

اشمئزازکا مطلب ہے دل کا تنگ ہونا (shrinking of the heart)۔ یہ ایک مخصوص نفسیاتی حالت کا نام ہے۔ جب کسی کا ذہن پیشگی طور پر متاثر ذہن بن جائے تواس کا حال یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی بات اس کے موافق ہو تو وہ اس کو سن کر خوش ہوگا، اور اگر اس کو محسوس ہوکہ مذکورہ بات اس کے اپنے مفروضہ کے مطابق نہیں ہے، تو اس کو سن کر اس کا دل تنگ ہوجائے گا۔یہی بات امر حق کے بارے میں بھی ہے۔ جس آدمی کے اندر اعتراف حق کا مادہ نہ ہو، وہ چیزوں کو اپنے مفروضا ت سے جانچے گا۔ اگر بیان کردہ بات اس کے مفروضات کے مطابق ہے تو وہ خوش ہوکر ا س کو مان لے گا۔ لیکن اگر بیان کردہ بات اس کے اپنے مفروضات کے مطابق نہ ہو، تو اس کو قبول کرنے کے معاملے میں اس کا دل تنگ ہوجائے گا۔ وہ اپنی بے اعترافی کو چھپانے کے لیے ایسی غیر متعلق باتیں بولے گا، جو صرف کہنے کے لیے ہوں گی، نہ کہ حقیقت کی ترجمانی کے لیے۔

اشمئزاز دراصل کبر کا ایک ظاہرہ ہے۔ یہ کیفیت اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کہ کسی وجہ سے آدمی حق کو ماننا نہ چاہے۔ ایسے آدمی کا حال یہ ہوتا ہے کہ اگر اس کو دکھائی دے کہ حق اس کے مفروضات کی تصدیق کررہا ہے تو وہ خوش ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر وہ محسوس کرے کہ جو بات امر حق کے طور پر سامنے آئی ہے، وہ اس کی رائے کی تصدیق نہیں کرتی تو اس کو قبول کرنے کے لیے اس کا دل تنگ ہوجاتا ہے۔ وہ حق کو نہ ماننے کے لیے ایسی غیر متعلق باتیں بولنے لگتا ہے، جس کی صداقت پر خود اس کا دل مطمئن نہیں ہوتا۔ اسی حالت کا نام اشمئزاز ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom