جہاد کیا ہے

جہاد کیا ہے، اس کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے یہ جاننا چاہئے کہ موجودہ زمانہ میں مسلمان جہاد کے نام پر جو کچھ کررہے ہیں، وہ جہاد نہیں ہے۔ یہ سب قومی جذبات کے تحت چھیڑی ہوئی لڑائیاں ہیں جن کو غلط طورپر جہاد کا نام دے دیا گیا ہے۔

جہاد اصلاً پُر امن جدوجہد کا نام ہے، وہ قتال کے ہم معنٰی نہیں۔ کبھی توسیعی استعمال کے طورپر جہاد کو قتال کے مفہوم میں بولا جاتا ہے۔ مگر لغوی مفہوم کے اعتبار سے جہاد اور قتال دونوں ہم معنٰی الفاظ نہیں۔ یہاں اس سلسلہ میں قرآن و حدیث سے جہاد کے بعض استعمالات درج کئے جاتے ہیں:

1۔ قرآن میں ارشاد ہوا ہے:وَالَّذِینَ جَاہَدُوا فِینَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا (29:69)۔ یعنی جن لوگوں نے جہاد کیا ہماری خاطر تو ہم اُن کو اپنی راہیں دکھائیں گے۔اس آیت میں تلاشِ حق کو جہاد کہاگیا ہے۔ یعنی اللہ کو پانے کے لیے کوشش کرنا، اللہ کی معرفت حاصل کرنے کے لیے کوشش کرنا، اللہ کی قربت ڈھونڈھنے کے لیے کوشش کرنا۔ ظاہر ہے کہ اس جہاد کا قتال یا ٹکراؤ سے کوئی تعلق نہیں۔

2۔ اسی طرح قرآن میں ارشاد ہوا ہے:وَجَاہَدُوا بِأَمْوَالِہِمْ (49:15)۔ یعنی وہ لوگ جنہوں نے اپنے مال سے جہاد کیا۔ اس آیت کے مطابق، اپنے مال کو اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا ایک جہادی عمل ہے۔

3۔ اسی طرح قرآن میں ارشاد ہوا ہے:وَجَاہِدْہُمْ بِہِ جِہَادًا کَبِیرًا (25:52) یعنی غیرمومنین کے ساتھ قرآن کے ذریعہ جہاد کرو۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ قرآن کی تعلیمات کو پھیلانے کے لیے پُر امن جدوجہد کرو۔

4۔ اسی طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: المجاہد من جاہد نفسہ فی طاعة اللہ (مسند احمد، حدیث نمبر23958)۔ یعنی مجاہد وہ ہے جو اللہ کی اطاعت میں اپنے نفس سے جہاد کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نفس کی ترغیبات سے لڑکر اپنے آپ کو سچائی کے راستہ پر قائم رکھنا جہاد ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ لڑائی داخلی طورپر نفسیات کے میدان میں ہوتی ہے، نہ کہ خارجی طورپر کسی جنگ کے میدان میں۔

5۔ ایک روایت کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الحج جہاد (ابن ماجہ، حدیث نمبر 2902)۔ یعنی حج جہاد ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حج کا عمل ایک مجاہدانہ عمل ہے۔ حج کو مطلوب انداز میں انجام دینے کے لیے آدمی کو سخت جدو جہد کرنی پڑتی ہے۔

6۔ ایک روایت کے مطابق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کی خدمت کے بارے میں فرمایا: ففیہما فجاہد (البخاری، حدیث نمبر 3004) یعنی تم اپنے والدین میں جہاد کرو۔ اس سے معلوم ہوا کہ ماں باپ کی خدمت کرنا جہاد کا ایک عمل ہے۔

اس طرح کی مختلف آیتیں اور حدیثیں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد کا عمل اصلاً ایک پُرامن عمل ہے۔ وہ کسی مطلوب خدائی کام میں پُر امن دائرہ کے اندر جدوجہد کرنا ہے۔ جہاد کے لفظ کا صحیح ترجمہ پُر امن جدو جہد (peaceful struggle) ہے۔

مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان تعلق کی فطری بنیاد یہ ہے کہ دونوں یکساں طورپر انسان ہیں۔ دونوں کے درمیان انسانیت کا ابدی رشتہ قائم ہے۔ انسانیت کا تعلق دونوں کے درمیان وہ فطری تعلق ہے جو کبھی اور کسی حال میں ٹوٹنے والا نہیں۔ ہر سماج میں اور ہر ملک میں یہ انسانی رشتہ یکساں طورپر برقرار رہتا ہے۔ یہ رشتہ وہ ہے جو پیدائش کے ساتھ ہی دونوں گروہوں کے درمیان اپنے آپ قائم ہوجاتا ہے۔ یہ ایک ایسا اٹل رشتہ ہے جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom