اللہ اکبر کا غلط استعمال
ایک نیو ز میڈیا میں آئی ہے۔ ٹائمس آف انڈیا، نیو دہلی کے الفاظ میں وہ نیوز یہ ہے:
Venice Mayor: Shout Allahu Akbar and you will be shot
Venice’s controversial mayor has declared that anyone shouting “Allahu akbar” in the city’s famous St Mark’s Square will be shot “after three steps”. Luigi Brugnaro also said the Italian city was safer than Barcelona, where terrorists killed 13 people this month. .. According to The Times, Brugnaro said: “We keep our guard up... If anyone runs into St Mark’s Square shouting Allahu akbar we will take him down... A year ago, I said after four steps. Now, after three.” Defending his remarks at a conference, he added: “I have never been politically correct, I am incorrect. I would shoot, we would shoot.” Concrete barriers have been installed in some of Italy’s most famous sites in the wake of the Barcelona atrocity. Major tourist attractions in Milan, Rome, Bologna and Turin are all stepping up security in pedestrianised areas. Italy has not suffered any attacks on its territory , but IS has warned that the country is on its hit list. (TOI, 29 August 2017, p. 18)
اس خبر کو دیکھ کر شاید کچھ مسلمان یہ کہیں گے کہ یہ اسلام کے خلاف مغرب کی دشمنی کا ایک مزید ثبوت ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اسلام تو مغرب میں بہت پہلے سے ہے۔ مگر کبھی کسی مغربی لیڈر نے اس قسم کی بات نہیں کہی۔ اصل یہ ہے کہ یہ تاریخ میں پہلی بار ہے کہ مسلمانوں کے کچھ گروپ اسلام کے نام پر ملیٹینسی چلاتے ہیں۔ وہ اللہ اکبر کہہ کر لوگوں کے اوپر بم مارتے ہیں۔ ایسی حالت میں یہ ایک فطری بات ہے کہ لوگ یہ سمجھیں کہ’’اللہ اکبر‘‘ اپنے ماننے والوں کو وائلنس سکھاتا ہے، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ وائلنس کی بات کرنے والوں کے لیے آج کی دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس واقعہ پر ری ایکٹ نہ کریں، بلکہ یہ سوچیں کہ اس کا سبب یہ ہے کہ اسلام کی امیج خراب ہوگئی ہے۔ آج مسلمانوں کا سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ وہ سوچیں کہ اب ہمیں دوبارہ یہ امیج بنانا ہے کہ اسلام ایک پیس فل مذہب ہے۔ اس کے سوا اس مسئلے کا کوئی اور حل نہیں۔