انٹلکچول ایمپاورمینٹ
آج کل ایک لفظ بہت استعمال ہوتا ہے، وہ ایمپاور مینٹ(empowerment) کا لفظ ہے۔ایمپاورمینٹ کا مطلب وہی ہے جس کو عربی زبان میں تمکین کہتے ہیں، یعنی طاقت ور بنانا۔ این جی او (NGOs) سے وابستہ لوگ اکثر اِس لفظ کو استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً:
Women empowerment, rural empowerment, Muslims empowerment, etc.
اِس قسم کے ایمپاورمینٹ کی جزئی افادیت ہوسکتی ہے، لیکن زیادہ اہم ایمپاورمینٹ، انٹلکچول ایمپاورمینٹ (intellectual empowerment) ہے، یعنی لوگوں کو فکری طاقت دینا، اُن کے اندر معاملہ فہمی کی صلاحیت پیدا کرنا، ان کے اندر آرٹ آف تھنکنگ (art of thinking) پیدا کرنا، ان کو اِس قابل بنانا کہ وہ ایک چیز اور دوسری چیز کے فرق کو سمجھیں، وہ درست منصوبہ بندی کے ساتھ اپنا کام کریں۔ لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا، فارمل ایجوکیشن کے معنوں میں بھی، اور انفارمل ایجوکیشن کے معنوں میں بھی۔
لوگوں کے اندر سب سے زیادہ کمی یہی ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ صحیح طرزِ فکر کیا ہے اور غلط طرزِ فکر کیا۔ اِسی کا یہ نتیجہ ہے کہ عام طورپر لوگ شکایت کی نفسیات میں جیتے ہیں۔ وہ اپنی غلط سوچ اور اپنے غلط عمل کی قیمت ادا کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دوسرے لوگوں کی سازش اور ظلم کی بنا پر ایسا ہورہا ہے۔
اِسی بنا پر لوگوں کا یہ حال ہے کہ جہاں چپ رہنا چاہیے، وہاں وہ بولتے ہیں۔ جہاں اقدام نہ کرنا چاہیے، وہاں وہ چھلانگ لگا دیتے ہیں۔ جہاں ایڈجسٹ کرنا چاہیے، وہاں وہ لڑنے کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ جن لوگوں سے دوستانہ تعلق قائم کرنا چاہئے، اُن کو وہ اپنا دشمن سمجھ کر اُن سے دور ہوجاتے ہیں۔ وہ خود ساختہ طورپر دوسروں کو اپنا ’’غیر‘‘ سمجھ لیتے ہیں۔ حالاں کہ اِس دنیا میں ہرشخص اپنا ہے، کوئی بھی کسی کے لیے غیر نہیں۔ اِسی بنا پر لوگ صبر وتحمل کی اہمیت کو نہیں سمجھتے، حالاں کہ اِس دنیا میں کامیابی کا سب سے زیادہ کار گر فارمولا وہی ہے جس کو صبر وتحمل کہا جاتاہے۔