پیغام
یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اخبار ’’پربھات‘‘ (میرٹھ، یوپی) کا اردو ایڈیشن (صبا پربھات) نکل رہا ہے۔ یہ اخبار کے لیے گویا کہ ایک نئی پہل ہے۔ میری دعا ہے کہ اخبار کی یہ نئی پہل ہراعتبار سے کامیاب ہو۔
میں سمجھتا ہوں کہ کسی اخبار کا پہلا مقصدیہ ہونا چاہیے کہ وہ وقت کے حالات کی صحیح رپورٹنگ کرے، وہ لوگوں کے اندر درست سوچ پیدا کرے۔ اخبار کسی سماج کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ’’پربھات‘‘ کا ہندی ایڈیشن اور اس کا اردو ایڈیشن دونوں اِس معیار پر پورے اتریں گے۔
اِس وقت ہمارے ہندستانی سماج کو سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے، وہ تعمیری سوچ ہے۔ جس سماج کے لوگوں میں تعمیری سوچ ہو، وہی لوگ اچھا سماج بناتے ہیں۔ افراد کے اندر تعمیری سوچ کے بغیر کوئی سماج اچھا سماج نہیں بن سکتا۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر سماج میں ہمیشہ مختلف قسم کی باتیں پیش آتی ہیں، خوش گوار باتیں بھی اور ناخوش گوار باتیں بھی۔ اِس معاملے میں اخبار کا کام ایک ریفارمر (reformer)کا کام ہے۔ اخبار کو یہ کرنا چاہیے کہ وہ اچھی باتوں کو نمایاں کرے اور لوگوں کے اندر یہ مزاج پیدا کرے کہ اگر اُن کو اپنی زندگی میں کچھ ناگوار باتوں کا تجربہ ہو تو وہ اُن کو نظر انداز کرنے کی پالیسی اختیار کریں، وہ ہر حال میں اعتدال کے اصول پر قائم رہیں۔ اِس طرح کے مزاج کو فروغ دینا ہی سب سے بڑا تعمیری کام ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اخبار ’’پربھات‘‘ صحافت کے میدان میں یہی تعمیری رول ادا کرے گا۔
نئی دہلی، 2 اپریل 2009
دعاگو
وحید الدین