حلال کو حرام بنانا

روزی کمانا ہر آدمی کی ایک ضرورت ہے۔ لوگ مختلف کام کرکے اپنے لیے روزی حاصل کرتے ہیں۔ مثلاً سروس، بزنس، زراعت، وغیرہ۔ یہ تمام طریقے روزی کمانے کے جائز طریقے ہیں۔ آدمی کو یہ حق ہے کہ وہ اِن ذرائع میں سے جس ذریعے کو چاہے، اختیار کرے۔

لیکن روزی کمانے کا ایک طریقہ جائز ہے اور دوسرا طریقہ ناجائز۔ جائز وہ ہے جو امانت داری (honesty) کا طریقہ ہے، اورناجائز طریقہ وہ ہے جو خیانت (dishonesty) کا طریقہ ہے۔ اِس معاملے میں شریعت میں سخت تاکید آئی ہے کہ آدمی کو چاہیے کہ وہ صرف جائز طریقے سے اپنی روزی کمائے، وہ کبھی ناجائز طریقے کا استعمال نہ کرے۔

مگر اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان ضرورت (need) کی حد پر قائم نہیں رہتا، وہ حرص (greed) کا شکار ہوجاتاہے۔ اِس حرص کی سب سے زیادہ بری شکل وہ ہے جب کہ آدمی حلال روزی کو حرام روزی بنا کر استعمال کرے۔ مثلاً سروس کرنا، لیکن ڈیوٹی کو درست طورپر انجام نہ دینا، بزنس کرنا اور کسٹمر کو دھوکہ دے کر پیسہ کمانا، وغیرہ۔ اِس قسم کی عادتوں کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنی حلال روزی کو حرام روزی بنا کر استعمال کررہا ہے۔ اُس کو جائز رزق ملا تھا، لیکن اُس نے غیر ضروری طورپر اُس کو اپنے لیے ناجائز رزق بنا لیا۔

یہ معاملہ بے حد سنگین معاملہ ہے۔ اکثر لوگ ایسا کرتے ہیں کہ وہ بڑھی ہوئی حرص کی بنا پر اپنی حلال روزی کو اپنے لیے حرام روزی بنا لیتے ہیں۔ اِس کے بعد خوب صورت باتیں کرکے وہ اپنی غلطی کو چھپاتے ہیں۔ وہ جھوٹ بول کر اپنی کم زوری پر پردہ ڈالتے رہتے ہیں۔ وہ بے اصولی کا طریقہ اختیار کرتے ہیں اور اِسی کے ساتھ خوب صورت الفاظ کے ذریعے وہ اپنے کو بااصول ظاہر کرتے رہتے ہیں۔ اُن کا یہ طریقہ برائی پر سرکشی کا اضافہ ہے۔ ایسے لوگ خواہ انسانوں کے سامنے اچھے بنے رہیں، لیکن خدا کی نظر میں وہ نہایت مبغوض انسان ہیں، آخرت میں وہ سخت سزا کے مستحق قرار پائیں گے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom