ہولسٹک اپروچ

ایک صاحب نے کہا کہ آپ ہمیشہ دعوت پر زور دیتے ہیں۔ آپ کا یہ اندازیک رُخا انداز (one-sided approach) ہے۔ملت کے اور بہت سے مسائل ہیں۔ مثلاً تعلیم، سیاست اور اقتصادیات،وغیرہ۔ آپ کو مجموعی انداز (holistic approach) اختیار کرنا چاہیے۔ آپ کو کو شش کرنا چاہیے کہ ہماری ملت مجموعی انداز میں ہر اعتبار سے ترقی کرے۔

یہ طرزِ فکر موجودہ زمانے میں بہت عام ہے۔ لیکن حقیقت کے اعتبار سے وہ غیر فطری اور غیرعملی طرزِ فکر ہے۔مجموعی ترقی بذاتِ خودایک مطلوب چیز ہے، لیکن ہر جدوجہد کا ایک نقطہ آغاز (starting point) ہوتاہے۔ نقطۂ آغاز سے شروع کرکے آپ مجموعے تک پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ مجموعے سے آغاز کرنا چاہیں تو آپ کہیں بھی نہیں پہنچیں گے۔ اِسی کو ایک مفکر نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے— میرا طریقہ شروع سے آغاز کرنا ہے:

My way is to begin from the beginning.

یہی فطرت کا قانون ہے۔ آپ ایک درخت اگانا چاہتے ہیں تو آپ بیج سے اس کاآغاز کرتے ہیں، نہ کہ مجموعی طور پر درخت سے۔ اِسی طرح جب آپ ایک بلڈنگ بنانا چاہتے ہیں تو اس کی تعمیر کا آغاز ایک اینٹ سے ہوتاہے، نہ کہ مجموعی طورپر پوری بلڈنگ سے۔

مسلمان کے لیے ان کی ملی جدوجہد کا آغاز دعوت الی اللہ ہے۔ دعوت الی اللہ سے آغاز کرکے بقیہ تمام چیز یں اپنے آپ حاصل ہوتی چلی جاتی ہیں— فکر کی تصحیح، عمل کی اصلاح، دوسرے انسانوں سے معتدل تعلقات، تعمیر و ترقی کا مزاج، علمی بیداری، مثبت سوچ، زمانہ شناسی، عالمی طرزِ فکر، غرض دعوت الی اللہ تمام صالح اوصاف کا سرچشمہ ہے۔ لوگوں کے اندر دعوت کو زندہ کرنا، اُن کے اندر تمام خوبیوں کو زندہ کرنا ہے۔ گویا کہ دعوت ایک بیج ہے۔ اور بیج بونے کے بعد پورا درخت اپنے آپ اُگ کر تیار ہوجاتاہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom