خاموش تدبیر کا طریقہ

انگریزی زبان کا ایک مقولہ ہے— ایک ہلکا دھکا ایک پہاڑ کواپنی جگہ سے ہٹا سکتاہے:

A gentle push can move a mountain.

اس مقولے میں ایک نہایت اہم بات بتائی گئی ہے، وہ یہ کہ معتدل انداز میں کوشش ہمیشہ بڑے بڑے نتیجے پیدا کرتی ہے، اور پُرشور قسم کے ہنگامے نتیجے کے اعتبار سے ہمیشہ بے سود ثابت ہوتے ہیں۔یہ مقولہ دراصل ایک قانونِ فطرت کو بتاتا ہے، اور قانونِ فطرت کے معاملے میں کسی کا کوئی استثناء نہیں۔

کسی مقصد کو حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں— ایک، ہنگامہ خیز طریقہ۔ اور دوسرا، خاموش تدبیر والا طریقہ۔ ہنگامہ خیز طریقے سے صرف وقتی شور وشر پیدا ہوتا ہے، مگر نتیجے کے اعتبارسے وہ ہمیشہ بے فائدہ ثابت ہوتا ہے۔ اِس کے برعکس، خاموش منصوبہ اور پُر امن تدبیر کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں نکلتاہے۔ ہنگامہ خیز تدبیر صرف نقصان میں مزید اضافہ کرتی ہے، جب کہ خاموش تدبیر کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ وہ کسی مزیدنقصان کا باعث نہیں بنتی اور نشانے کے مطابق، اپنی منزل تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ ایک ایسا اٹل اصول ہے جس میں کوئی استثنا نہیں، نہ مذہبی انسان کے لیے اور نہ غیر مذہبی انسان کے لیے۔

موجودہ دنیا میں جب بھی کو ئی آدمی کسی مقصد کو حاصل کرنا چاہتا ہے تواُس میں اس کا اپنا حصہ صرف پچاس فی صد ہوتا ہے، بقیہ پچاس فی صد کا تعلق اُس چیزسے ہوتاہے جس کو قانونِ فطرت (law of nature) کہاجاتا ہے۔

قانونِ فطرت سے موافقت کے بغیر اِس دنیا میں کوئی شخص کامیاب نہیں ہوسکتا۔ فطرت کا قانون یہ ہے کہ اپنے مقصد کے لیے جو کوشش کی جائے، وہ حقیقت پسندانہ انداز میں کی جائے۔ حقیقت پسندانہ انداز میں کام کرنا، فطرت سے موافقت کرکے کام کرنا ہے۔ جولوگ ایسا کریں، وہی اِس دنیا میں کامیابی کی منزل تک پہنچتے ہیں۔ اور جو لوگ ایسا نہ کریں، اُن کے لیے اِس دنیا میں ناکامی کے سوا کوئی اور چیز مقدر نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom