اسلامی تحریک کا اصول
اسلامی تحریک کا اصول یہ ہے کہ ٹکراؤ سے کامل پرہیز کرتے ہوئے اپنا مشن چلایا جائے۔ اِس پالیسی کو دو لفظ میں اِس طرح بیان کیا جاسکتا ہے— پولٹکل اسٹیٹس کوازم، نان پولٹکل ایکٹوزم:
Political statusquoism, non-political activism.
اِس کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی اقتدار سے ٹکراؤ نہ کرنا اور غیر سیاسی دائرے میں جو مواقع ہیں، اُن کو بھر پور استعمال کرنا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں یہی طریقہ اختیار فرمایا۔ اِسی طریقے کا یہ نتیجہ تھا کہ آپ کو ہر اعتبار سے غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی۔ اِس طریقے کو دوسرے لفظوں میں، حکیمانہ طریقِ کار کہاجاسکتا ہے۔
اِس طریقِ کار کا فائدہ یہ ہے کہ آدمی کو فوراً ہی اپنے عمل کے لیے ایک نقطۂ آغاز (starting point) مل جاتا ہے۔ اِس کے بعد یہ ممکن ہوجاتاہے کہ آدمی اپنی توانائی کو بے نتیجہ کاموں میں ضائع نہ کرے، وہ اپنی پوری توانائی کو صرف نتیجہ خیز کاموں میں صرف کرے، وہ تمام موجود امکانات کو اپنے مشن کے حق میں استعمال کرسکے۔
یہ طریقِ کار اِس بات کی ضمانت ہے کہ آدمی کے اندر مکمل طورپر مثبت ذہن باقی رہے، وہ کسی بھی مرحلے میں منفی سوچ (negative thinking) کاشکار نہ بنے۔ وہ ہر انسان کو اپنا بھائی سمجھے۔ اُس کو ہر دنیا اپنی دنیا نظر آئے۔ ہر صورتِ حال کو وہ اپنے لیے موافق صورتِ حال سمجھے۔ شکایت اور احتجاج (protest) سے اُس کا ذہن مکمل طورپر پاک ہو۔
یہ طریق کار (method)دراصل وہی ہے جس کو تدریجی طریقِ کار (gradual method) کہاجاتاہے، یعنی فطری انداز سے ماحول میں تبدیلی لانا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اِس دنیا میں تدریجی طریقِ کار ہی نتیجہ خیز طریقِ کار ہے۔ اِس کے سوا جو طریقے ہیں، وہ صرف بربادی میں اضافہ کرنے والے ہیں، اِس کے سوا اور کچھ نہیں۔