جنت یا سراب
کرینا کپور انڈیاکی ایک مشہور فلم اسٹار ہیں۔ ان کو اپنی اداکاری کا معاوضہ کروروں میں ملتاہے۔ ان کے بارے میں ایک رپورٹ نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا (29 مارچ 2009) میں چھپی ہے۔ اس میں اس فلم اسٹار کے بارے میں مختلف قسم کی باتیں بتائی گئی ہیں۔ ایک اشتہار (Ad) کے کنٹریکٹ پر ان کو 6 کرور روپئے ملے۔ ان سے پوچھا گیا کہ اتنی زیادہ دولت کو وہ کہاں استعمال کریں گی۔ انھوں نے جواب دیا کہ میں یونان میں اپنے لئے ایک گھر خریدوں گی:
I will buy myself a home in Greece.
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کرینا نے حال میں اپنا ایک ذاتی گھر بمبئی میں خریدا ہے۔ مگر انھوں نے کہا کہ میرا زیادہ وقت اسٹوڈیو میں گزرتا ہے، اس لئے میرے پاس وقت نہیں ہے کہ میں اپنے گھر میں ٹھہروں اور اس سے انجوائے کرسکوں :
But I spend most of my time in the studio. So I've no time to enjoy my new home.
موجودہ زمانے میں نئے نئے مواقع کھلے تو ہر ایک نے ان مواقع کو زیادہ دولت کمانے کے لئے استعمال کیا۔ مگر تجربہ بتاتا ہے کہ زیادہ دولت صرف زیادہ مسائل لاتی ہے۔ آدمی حاصل شدہ دولت کو انجوائے نہیں کرپاتا۔ وہ اور زیادہ اور زیادہ کے لئے اپنی ساری زندگی لگا دیتا ہے، یہاں تک کہ اس کے لئے وہ وقت آجاتاہے جب کہ وہ تمام چیزوں کو چھوڑ کر ایک ایسی دنیا میں چلا جائے جہاں اس کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔ حتی کہ ایسے مواقع بھی نہ ہوں جن کو استعمال کرکے دوبارہ وہ اپنے لئے ایک پر عیش زندگی کی تعمیر کرسکے۔ اس کے پیچھے بھی محرومی ہوتی ہے اور اس کے آگے بھی محرومی۔
کیسا عجیب ہے انسان کا آغاز، اور کیسا عجیب ہے انسان کا انجام۔یہی وہ حقیقت ہے جو قرآن کی سورہ نمبر 102 میں اس طرح بیان کی گئی ہے: ألہاکم التکاثر، حتی زُرتم المقابر(التکاثر:1-2) یعنی بہتات کی حرص نے تم کو غفلت میں رکھا، یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچے۔