قوتِ ارادی کی اہمیت
حیوانات میں کچھ بے ریڑھ والے (spineless) حیوان ہوتے ہیں۔ اِسی طرح انسانوں میں بعض انسان ایک ضعیف الارادہ انسان ہوتے ہیں،گویا کہ وہ بے ریڑھ والے (spineless) انسان ہیں۔ وہ کوئی فیصلہ نہیں کرپاتے۔ وہ بے ہمت اور بے ارادہ (without courage, or will power) شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی زندگی میں کوئی بڑا کام نہیں کرپاتے۔
حقیقی انسان وہ ہے جو مضبوط قوتِ ارادی کا مالک ہو، جو زندگی کے معاملات میں فیصلہ لے سکے، جو ہاں کے ساتھ نہیں کہنے کی طاقت رکھتا ہو، جو اپنے مقصدکی راہ میں دوسروں کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرے، ایسا ہی انسان کوئی بڑاکام کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ بڑا کام کرنے میں ہمیشہ ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو آدمی کا راستہ روکنے والے ہوتے ہیں۔ ضعیف الارادہ آدمی ایسے موقع پر بے ہمت ہو کر بیٹھ جاتا ہے۔اِس کے برعکس، قوی الارادہ آدمی ہر حال میں اپنا سفر جاری رکھتاہے، یہاں تک کہ وہ منزل پرپہنچ جاتا ہے۔
زندگی کے سفر میں ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ راستے میں کچھ منفی تجربات پیش آتے ہیں۔ یہ منفی تجربات ہمیشہ وقتی ہوتے ہیں۔ جو لوگ فطرت کے اِس راز کو نہ سمجھیں، وہ منفی تجربے کو حتمی سمجھ لیتے ہیں اور اِس بنا پر وہ ہمت کھو بیٹھتے ہیں۔ صحیح یہ ہے کہ آدمی اِن تجربات کو وقتی سمجھے۔ ایسے تجربات پیش آنے کی صورت میں وہ مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھے۔ وہ یہ یقین کرے کہ فطرت کے قانون کے مطابق، لازمی طورپر ایسا ہوتاہے کہ رکاوٹ صرف ایک درمیانی چیز بن کر رہ جائے، وہ اگلے مراحل میں اپنے آپ دور ہوتی چلی جائے۔ جو لوگ فطرت کے اِس قانون کو نہ سمجھیں، وہ ضعیف الارادہ بن جاتے ہیں، اور جو لوگ اِس راز کو سمجھ لیں، وہ مضبوط ارادے سے کام لیتے ہوئے آخر کار کامیابی کی منزل تک پہنچ جاتے ہیں— مقصد کا تعین کیجئے اور اُس پر جم جائیے، یہی اِس دنیا میں کامیابی کا راز ہے۔