جنت ایک نظریۂ حیات
جنت کا عقیدہ سادہ طورپر صرف ایک عقیدہ نہیں ہے، وہ پورے معنوں میں ایک نظریہ حیات ہے۔ جنت کے عقیدہ کا تعلق انسان کی پوری زندگی سے ہے۔ جنت کی اہمیت کو صرف اُس وقت سمجھا جاسکتا ہے، جب کہ اس کو انسان کی پوری زندگی سے جوڑ کر دیکھا جائے۔
انسان کا مطالعہ بتاتا ہے کہ وہ ایک متلاشی ٔ جنت حیوان (paradise-seeking animal) ہے۔ انسان کی پوری فطرت ایک ایسی دنیا چاہتی ہے جو اُس کے لیے آئڈیل دنیا (ideal world) ہو، جہاں اُس کو تمام چیزیں معیاری درجے میں حاصل ہوں۔ اِسی کا نام جنت ہے۔ اور اِس جنت کا حصول ہر عورت اور ہر مرد کا مشترک خواب ہے۔
انسان کی موجودہ حالت کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتاہے کہ تمام انسان آخری حد تک مادّی چیزوں کے حریص بنے ہوئے ہیں۔ ہر آدمی زیادہ سے زیادہ دولت اور زیادہ سے زیادہ طاقت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ سب اِسی لیے ہے کہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنی فطرت میں چھپی ہوئی جنت کو وہ اِس دنیا میں واقعہ بنا سکے۔ مگر یہاں ایک حقیقت اُس کے لیے مستقل رکاوٹ ہے۔ موجودہ دنیا اپنے اسباب کے اعتبار سے ایک غیر معیاری دنیا (imperfect world)ہے۔ اِس قسم کی غیر معیاری دنیا میں، معیاری جنت کی تعمیر سرے سے ممکن ہی نہیں۔
امکان اور واقعہ کے درمیان یہی تضاد اِس دنیا کی تمام برائیوں کا اصل سبب ہے۔ اِسی بنا پر لوگ مستقل طورپر ذہنی تناؤ (tension) میں جیتے ہیں، اِسی بنا پر لوگ تشدد پسند بن جاتے ہیں، اِسی بنا پر لوگ جھنجھلاہٹ (frustration) کا شکار رہتے ہیں۔
اِس مسئلے کا حل صرف ایک ہے، وہ یہ کہ لوگوں کے اندر اِس حقیقت کا شعور پیدا کیا جائے کہ جنت کسی کو صرف اگلی دنیا میں مل سکتی ہے، نہ کہ موجودہ دنیا میں۔ جنت کا عقیدہ آدمی کو حقیقت پسند بنانا ہے، اور حقیقت پسندی ہی تمام کامیابیوں کا واحد راز ہے۔