زلزلہ ایک وارننگ
6 اپریل 2009 کو ا ٹلی کے وسطی علاقہ(L' Aquila) میں زلزلہ آیا۔ رپورٹ کے مطابق، اِس زلزلے میں ایک سو سے زیادہ آدمی مر گئے اور تقریباً پچاس ہزار آدمی بے گھر ہوگئے۔ زلزلہ والے علاقے کے ایک شخص نے اپنا تاثر بتاتے ہوئے کہا کہ— بم دھماکے جیسی آواز سن کر میں اٹھ گیا۔ ہم بمشکل اُس سے بھاگ کر باہر آئے۔ ہر چیز ہل رہی تھی۔ فرنیچر گررہے تھے۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی ایسی کوئی چیز اپنی زندگی میں دیکھی ہو:
I woke up hearing what sounded like a bomb. We managed to escape with things falling all around us. Everything was shaking, furniture falling. I don’t remember ever seeing anything like this in my life. (The Times of India, New Delhi, April 7, 2009)
قرآن میں بتایا گیا ہے کہ قیامت اچانک (suddenly) آئے گی(الأعراف: 187)۔ اِسی طرح زلزلہ بھی اچانک آتا ہے۔ زلزلہ فطرت (nature) کا ایک انوکھا ظاہرہ ہے۔ فطرت کے اندر ہونے والے تمام واقعات بظاہر اسباب وعلل کے تحت پیش آتے ہیں۔زلزلہ ایک ایسا واقعہ ہے جو دوسرے تمام واقعاتِ فطرت کے برعکس بالکل اچانک آجاتاہے۔اِس اعتبار سے زلزلہ آنے والی قیامت کے ساتھ بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔
زلزلے کا استثنائی طورپر قیامت سے مشابہ ہونا بے حد اہم ہے۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ زلزلہ (earthquake) قیامت کی پیشگی اطلاع ہے۔ موجودہ زلزلہ چھوٹا زلزلہ ہے، اور آئندہ آنے والی قیامت زیادہ بڑا زلزلہ۔ اِس دنیا میں چھوٹا زلزلہ اِس لیے آتاہے، تاکہ انسان ہوش میں آجائے اور بڑے زلزلے کے لیے پیشگی طورپر تیاری کرے۔ چھوٹے زلزلے میں بظاہر کچھ لوگ بچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، لیکن جب قیامت کا بڑا زلزلہ آئے گا تو کسی بھی عورت یا مرد کے لیے یہ ممکن نہ ہوگا کہ وہ اپنے آپ کو اُس سے بچا سکے۔