حقیقی کیس، نفسیاتی کیس
ایک صاحب بمبئی سے بھوپال آئے۔ رزرویشن کے مطابق، اُن کو بھوپال سے دہلی آنا تھا۔ وہ اتوار کی صبح کو دہلی پہنچنے والے تھے۔ اُن کا پروگرام یہ تھا کہ وہ دہلی میں اتوار کی صبح کو ساڑھے دس بجے ہونے والے سی پی ایس کی اسپریچول کلاس میں شرکت کریں گے اور اس کے بعد وہ اتوار کی شام کو واپس چلے جائیں گے۔ لیکن بھوپال میں اُن کو اپنے گھر سے ایک ٹیلی فون ملا۔ اِس میں بتایا گیا تھا کہ اُن کے ایک رشتے دار کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا ہے۔ ان کی ایک ہڈی میں فریکچر ہوگیا ہے۔ اِس خبر سے وہ اتنا زیادہ مغلوب ہوئے کہ اپنا رزرویشن بدلوا کر وہ بھوپال ہی سے بمبئی کے لیے روانہ ہوگئے۔
جب وہ بمبئی پہنچے تو اُن کے مذکورہ رشتے دار اسپتال کے انٹنسیو کیئر یونٹ (ICU) میں داخل ہوچکے تھے۔ وہ رشتے داروں کی بھیڑ کے ساتھ اسپتال میں باہر کھڑے رہے۔ صرف دو دن کے بعد وہ اپنے رشتے دار سے ملاقات کرسکے۔ مذکورہ صاحب اگر حسب پروگرام دہلی آتے اور سی پی ایس کے کلاس میں شریک ہو کر واپس جاتے، تب بھی وہی ہوتاجو پروگرام بدل کر فوراً بمبئی واپس جانے کی صورت میں پیش آیا۔
اِس طرح کی صورتِ حال ہر عورت اور مرد کے ساتھ اِس دنیا میں پیش آتی ہے، لیکن تقریباً تمام لوگ وہی غلطی کرتے ہیں جو مذکورہ صاحب نے کی۔ وہ حقیقی کیس اور نفسیاتی کیس کے فرق کو سمجھ نہیں پاتے۔ وہ نفسیاتی کیس کو بھی وہی درجہ دے دیتے ہیں جو حقیقی کیس کو دینا چاہیے۔ اِ س کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اُن کی سرگرمیاں بے فائدہ ہو کر رہ جاتی ہیں۔
زندگی کا ایک اہم اصول وہ ہے جس کو فرق کا اصول (principle of differentiation) کہاجاتاہے۔ دنیا میں جو معاملات پیش آتے ہیں، وہ اکثر ملے جلے ہوتے ہیں۔ ایسی حالت میں ضروری ہوتا ہے کہ آدمی ایک چیز اور دوسری چیز کے درمیان فرق کرنا جانے، وہ حقیقی معاملے اور غیر حقیقی معاملے کو ایک دوسرے سے الگ کرکے دیکھ سکے۔