سچائی کی اہمیت

قرآن کے مطابق، سب سے بڑی نیکی صدق ہے۔ جو لوگ موجودہ دنیا میں صدق پر قائم رہیں گے، اُن کے لیے بشارت ہے کہ وہ جنت کی صورت میں اُس کا انعام پائیں گے (المائدۃ: 119)۔ جنت دراصل صادقین کی کالونی کا دوسرا نام ہے۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ جنتِ ارضی کے وارث صالح لوگ ہوں گے (الأنبیاء: 105)۔ اِسی بات کو بائبل میں اِن الفاظ میں بتایاگیاہے— صادق زمین کے وارث ہوں گے، اور وہ اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے:

The righteous shall inherit the land, and dwell in it forever (Psalm 37: 29)

المفرداتمیں صدق کے معنیٰ یہ بتائے گئے ہیں کہ آدمی کے قول اور ضمیر میں، یا اس کے قول اور عمل میں کامل مطابقت ہو (مطابقۃ القول الضمیر والمخبر عنہ معاً)۔ مولانا امین احسن اصلاحی نے صدق کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے:’’صدق کی اصل حقیقت کسی شے کا بالکل مطابقِ واقعہ ہونا ہے۔ اس کی روح پختگی اور ٹھوس پن ہے۔ نیزے کی گرہیں دیکھنے میں جیسی مضبوط ظاہر ہورہی ہیں، آزمائش میں بھی وہ ویسی ہی مضبوط ثابت ہوں تو ایسے نیزے کو عربی میں ’صادق الکعوب‘ کہیں گے۔ زبان، دل سے ہم آہنگ ہو، عمل اور قول میں مطابقت ہو، ظاہر اور باطن ہم رنگ ہوں، یہ باتیں صدق کے مظاہر میں سے ہیں، اور انسانی زندگی کا سارا ظاہر وباطن اِنھیں سے روشن ہے۔ یہ نہ ہو تو انسان کی ساری معنویت ختم ہوکر رہ جائے‘‘۔ (تدبر ِقرآن، جلد1، صفحہ 645)۔

خدا کا مطلوب انسان وہ ہے جو پورے معنوں میں ایک سچا انسان ہو۔ ایسے لوگ آخرت میں سچائی کی سیٹ پر کھڑے ہونے کی سعادت حاصل کریں گے (القمر:55) آدمی کو چاہیے کہ وہ براہِ راست معنی میں بھی سچائی پر قائم ہو اور بالواسطہ معنی میں بھی سچائی پر قائم۔ اگر بشری کم زوری کی بنا پر اُس سے اِس پہلو سے کوئی انحراف ہوجائے تو وہ فوراً اس کا اعتراف کرتے ہوئے دوبارہ سچائی کے طریقے کو اختیار کرلے۔ اِس کے بغیر کسی کو جنت میں جگہ ملنے والی نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom