زندگی کا تصور

مسلح جہاد (armed struggle) اسلام میں کوئی اثباتی حکم نہیں ہے، بلکہ وہ ایک سلبی حکم ہے۔ مسلح جد و جہد کو اثباتی حکم کی حیثیت دینا، یہ تمام تر بعد کی پیداوار ہے۔ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ کمیونسٹ نظریے کے مطابق مسلح جدو جہد یہ ہےکہ قائم شدہ سسٹم کو بزور توڑا جائے، اور اس کی جگہ دوسرا مطلوب سسٹم قائم کیا جائے۔ مگر اس قسم کے تصور کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

اسلام مبنی بر نظام (system based) تصور نہیں ہے، بلکہ وہ مبنی بر فرد (individual based) تصور ہے۔ اسلام کا اصل مقصد تزکیۂ افراد ہے(طہ، 20:76)، نہ کہ تزکیۂ نظام۔ اسلام کے نزدیک کرنے کا اصل کام یہ ہےکہ ہر فرد کے اندر یہ محرک پیدا کیا جائے کہ وہ اپنا تزکیہ کرے۔ یعنی اپنے اندر درست سوچ (right thinking) پیدا کرنا، اپنے اندر ذہنی ارتقا (intellectual development) کا عمل جاری کرنا۔ اپنے آپ کو ایسی شخصیت کی حیثیت سے تیار کرنا، جو جنت کی معیاری دنیا میں بسائے جانے کے قابل ہو۔جنت میں ایسے افراد کو جگہ ملے گی، جو حسنِ رفاقت (النساء، 4:69) کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اسی معیار کے مطابق اپنے آپ کو مثبت انداز میں تیار کرنا۔ یہی اسلامی عمل کا اصل نشانہ ہے۔

اسلام کے مطابق، زندگی کا تصور یہ ہے کہ انسان کے دورِ حیات کے دو حصے ہیں۔ ایک، قبل از موت دور، اور دوسرا، بعد از موت دور۔ قبل از موت دور کی حیثیت تیاری کی ہے، اور بعد از موت دور کی حیثیت تیاری کے مطابق اپنے عمل کا انجام پانے کی۔ تمثیل کی زبان میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ قبل از موت دورِ حیات گویا ایک نرسری (nursery) ہے۔ یہاں انسان کوآزادی کے ساتھ پودے کی مانند اُگنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ بعد از موت دور کی حیثیت گویا ھیبیٹاٹ کی ہے۔ خالق کی اسکیم یہ ہے کہ نر سری میں اُگے ہوئے صحت مند پودے کو نکال لیا جائے، اور اس کو ابدی ھیبیٹاٹ میں نصب کردیا جائے۔اس اعتبار سے موجودہ دنیا زندگی کا آغاز ہے، اور بعد کی دنیا زندگی کا انجام۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom