انسان کا دماغ

انسان نے پانی کے بارے میں بوائنسی (buoyancy)کے قانون کو دریافت کیا، اور پھر اس کے مطابق، کشتیاں بنائیں، اور سمندروں میں بآسانی وہ بڑے بڑے سفر کرنے لگا۔ اسی طرح انسان نے اپنے دماغ کو استعمال کرکے یہ دریافت کیا کہ الیکٹرسٹی کا مطلب ہے الیکٹران کا بہاؤ:

Electricity means flow of electrons

اس دریافت کے بعد انسان نے ڈائنمو (dynamo) بنایا، اور پھر اس میں میگنیٹک فیلڈ (magnetic field) پیدا کرکے یہ انتظام کیا کہ بجلی پیدا ہو، اور بڑے پیمانے پر اس کا استعمال ممکن ہوجائے۔ اسی طرح انسان نے مزید یہ کیا کہ ڈائنمو کے اندر میگنیٹک فیلڈ پیدا ہو، اور وہاں بجلی کی کرنٹ پہنچائی جائے تو وہاں مادے میں حرکت پیدا ہوجائے گی۔ انسان نے کامیابی کے ساتھ ایسا کیا، اور اس کے ذریعے بے شمار بڑے بڑے فائدے حاصل کیے، وغیرہ، وغیرہ۔

یہ واقعات امکانی طور پر ہمیشہ سے موجود تھے، لیکن عملاً وہ پچھلے پانچ سو سال سے پہلے لامعلوم مدت تک واقعہ (actual)نہ بن سکے۔ ایسا کیوں کر ہوا۔ سائنس کے مورخین یہ کہتے ہیں کہ ایسا اتفاقات (accident) کے ذریعے ہوا۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ یہ ویسا ہی تھا، جیسے قدیم زمانے میں کشتی کا بننا۔ پیغمبر نوح کی کشتی کے بارے میں قرآن میں آیا ہے: وَاصْنَعِ الْفُلْکَ بِأَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا (11:37)۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہی واقعہ پوری تہذیب کے بارے میں درست ہے۔ اللہ نے فرشتوں کو انسان کا معلم بنا دیا، اور پھر انسان سے کہا:اصنع الحضارۃ باعیننا، و وحینا۔

سائنسی تحقیقات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اکسیڈنٹ کے ذریعے ہوا، صحیح یہ ہے کہ یہ واقعات فرشتوں کی مدد سے انجام پائے۔ ورنہ انسان خود اپنی آزادانہ عقل سے کچھ نہیں کرسکتا تھا۔ جیسا کہ پچھلے لاکھوں سال تک وہ اس معاملے میں کچھ نہ کرسکا۔ یہی وہ واقعہ ہے، جس کو اتفاق کا نتیجہ قرار دے کر serendipity کی اصطلاح وضع کی گئی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom